عمران خان اور جہانگیر ترین نااہلی کیس میں سپریم کورٹ کی جانب سے دیئے گئے فیصلے پر رائے دیتے ہوئے جسٹس (ریٹائرڈ) شائق عثمانی نے کہا کہ سپریم کورٹ کی جانب سے یہی فیصلہ متوقع تھا کیونکہ عمران خان کے خلاف کوئی خاص چیزیں عدالت میں پیش نہیں کی گئی اور لگتا یہی تھا کہ عمران خان بچ جائیں گے۔

ڈان نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے جسٹس (ریٹائرڈ) شائق عثمانی کا کہنا تھا کہ عمران خان کسی سرکاری عہدے پر فائز نہیں رہے اور انہوں نے کرکٹ کھیل کر پیسہ کمایا، تاہم وہ ایمینیسٹی اسکیم کی وجہ سے بچ گئے ہیں۔

شائق عثمانی نے بتایا کہ عمران خان اور نواز شریف کے معاملے میں کافی فرق ہے، صادق اور امین پر جو نواز شریف کے لیے فیصلہ ہوا تھا اس میں ان کے خلاف بہت زیادہ ثبوت تھے لیکن عمران خان کے کیس میں ایسا نہیں تھا۔

سپریم کورٹ کے فیصلے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ تفصیلی فیصلے میں ہی اصل پتہ چلے گا کہ جہانگیر ترین کو کس وجہ سے نا اہل قرار دیا گیا۔

حالیہ دنوں میں ہونے والی قانون سازی کا تذکرہ کرتے ہوئے جسٹس (ر) شائق نے بتایا کہ یہ بڑی مضحکہ انگیز بات ہے جس قانون کے تحت نواز شریف پارٹی کے سربراہ رہ سکتے ہیں اسی طرح جہانگیر ترین پی ٹی آئی کے سیکریٹری جنرل بھی رہ سکتے ہیں۔

علاوہ ازیں سینئر صحافی اور تجزیہ کار مجاہد بریلوی نے کہا کہ تحریک انصاف کو جشن کے ساتھ ساتھ جہانگیر ترین کے فیصلے کو تسلیم کیا ہے۔

انہوں نے یہ بھی رائے دی کہ انہیں پی ٹی آئی کے سیکریٹری جنرل کے عہدے سے برطرف بھی کرنا چاہیے۔

سینئر صحافی نصرت جاوید نے ڈٓان نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں نہیں سمجھتا کہ فیصلے میں کوئی حیران کن بات ہے اور میں ایسے ہی فیصلے کی توقع کررہا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان اور نواز شریف کے مقدمات میں فرق تھا، عمران خان کے خلاف کوئی جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم ( جے آئی ٹی) نہیں تھی جو کوئی ثبوت اکھٹے کرتی اور کیونکہ یہ بات عدالت اور عمران خان کے درمیان تھی تو انہیں موقع دیا گیا کہ وہ اپنی حمایت میں عدالت میں ثبوت فراہم کریں اور وہ اس میں کامیاب بھی رہے۔

یہ بھی پڑھیں : سپریم کورٹ: عمران خان اہل اور جہانگیر ترین نااہل قرار

خیال رہے کہ سپریم کورٹ میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان اور سیکریٹری جنرل جہانگیر ترین کی نااہلی کیس پر فیصلہ سناتے ہوئے عمران خان کی نااہلی کی درخواست کو مسترد جبکہ جہانگیر ترین کو نااہل قرار دیا۔

سپریم کورٹ نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ عمران خان کو اپنی آف شور کمپنی نیازی سروسز لمیٹڈ کو ظاہر کرنا ضروری نہیں تھا۔

چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے ایک سال سے زائد چلنے والے اس کیس کا فیصلہ سنایا۔

حنیف عباسی کی جانب سے دائر کی گئی پی ٹی آئی غیر ملکی فنڈنگ کیس کی استدعا سپریم کورٹ نے مسترد کرتے ہوئے کیس کو الیکشن کمیشن کو بھجوادیا اور ہدایت کی کہ الیکشن کمیشن معاملے کو باریک بینی سے جائزہ لے۔

تبصرے (0) بند ہیں