وفاقی وزارتِ خارجہ نے لاہور ہائی کورٹ کو بتایا کہ 9 ہزار 4 سو 76 پاکستانی دنیا بھر کے 100 سے زائد ممالک کی جیلوں میں قید ہیں۔

لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سید منصور علی شاہ نے عرب ممالک میں قید پاکستانیوں کے اہلخانہ کی جانب سے درج کرائی گئی پٹیشن پر سماعت کی۔

سماعت کے آغاز میں قانونی افسر نے عدالت کو بتایا کہ یہ اعداد و شمار اُن تمام ممالک کے سرکاری حکام سے حاصل کی گئی ہیں جہاں پاکستانی شہری قید ہیں۔

انہوں نے عدالت کو مزید بتایا کہ حکومت نے بیرون ملک قید پاکستانی شہریوں کو قانونی ایڈ فراہم کرنے کے لیے اقدامات اٹھائے ہیں۔

تاہم قانونی افسر نے عدالت سے کونسلر حفاظتی پالیسی کے لیے مزید وقت طلب کرلیا۔

مزید پڑھیں: ’بگرام‘ جیل میں بے گناہ قید کیے گئے پاکستانی معاوضے کے منتظر

سماعت کے دوران چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے حکومت کی جانب سے وقت پر درخواستوں پر عملدرآمد نہ کیے جانے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ملک کو ایک پالیسی کا انتظار ہے جس کے لیے مزید وقت ضائع نہیں کیا جانا چاہیے۔

انہوں نے وزارت خارجہ کو اگلی سماعت میں رپورٹ پیش کرنے کے احکامات جاری کردیے۔

یہ بھی پڑھیں: '2393 پاکستانی، سعودی عرب میں قید'

قبل ازیں درخواست گزار کی نمائندہ اور جسٹس پروجیکٹ پاکستان کی بیرسٹر سارہ بلال نے عدالت میں کہا کہ وزارت داخلہ کی جانب سے جمع کرائی گئی ہدایات کو کونسلر پروٹیکشن میں کسی جامع پالیسی کی طرح نہیں لیا جاسکتا۔

ان کا کہنا تھا کہ ویانا کنوینشن کے تحت یہ کام ریاست کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ جیلوں میں قید غیر ملکی شہریوں کو ان کے متعلقہ مملک تک کونسلر رسائی فراہم کی جائے۔

اسی طرح افغانستان میں واقع امریکی جیل (بگرام) میں پاکستانیوں کے قید ہونے کے حوالے سے پٹیشن پر چیف جسٹس نے وزارتِ خارجہ کو احکامات جاری کرتے ہوئے کہا کہ اس جیل میں پاکستانیوں کی موجودگی کی تصدیق کی جائے۔

بعد ازاں چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے سماعت کو 20 جنوری 2018 تک کے لیے ملتوی کردیا۔


یہ خبر 16 دسمبر 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں