اسلام آباد: قومی احتساب بیورو (نیب) کے ریفرنس میں سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے ضامن احمد علی قدوسی نے احتساب عدالت کا فیصلہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا۔

ہائی کورٹ میں دائر درخواست میں احتساب عدالت کی جانب سے جائیداد قرقی کا حکم کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی ہے۔

درخواست میں کہا گیا کہ اسحٰق ڈار علاج کے سلسلے میں احتساب عدالت پیش ہونے سے قاصر ہیں، ان کی غیر حاضری میں بدنیتی کا دخل نہیں، جبکہ عدالت کی جانب سے ضامن کی جائیداد قرق کرنے کا حکم غیر قانونی ہے۔

واضح رہے کہ دو روز قبل اسحٰق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثے بنانے کے حوالے سے دائر ریفرنس کی سماعت کے دوران احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے اسحٰق ڈار کے ضامن احمد علی قدوسی کی منقولہ جائیداد قرق کرنے کا حکم دیتے ہوئے رپورٹ 18 دسمبر تک جمع کرانے کا حکم دیا تھا۔

مزید پڑھیں: معلوم ہوتا ہے اسحٰق ڈار کو دل کی بیماری نہیں،احتساب عدالت کافیصلہ

ریفرنس کی سماعت کے دوران ایک اور گواہ نے اپنا بیان قلمبند کرادیا جبکہ عدالت نے مزید 5 گواہان کو آئندہ سماعت پر طلب کرتے ہوئے سماعت 18 دسمبر تک ملتوی کردی۔

اس سے قبل 11 دسمبر کو احتساب عدالت نے سابق وزیر خزانہ کو اشتہاری قرار دے کر ان کے ضمانتی مچلکوں کو ضبط کرنے کا حکم دیا تھا۔

احتساب عدالت کی جانب سے اسحٰق ڈار کو عدالت میں پیش ہونے یا تین روز میں 50 لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے کہا گیا تھا کہ اگر مقررہ وقت میں ضمانتی مچلکے جمع نہیں کرائے گئے تو ضامن کی جائیداد ضبط کرلی جائے گی۔

تبصرے (0) بند ہیں