واشنگٹن: امریکا کے صدارتی انتخابات میں روس کی مبینہ مداخلت کی تحقیقات کے بارے میں خصوصی کونسل کوری لنگوفر نے کانگریس کمیٹی کو آگاہ کیا ہے کہ جنرل سروسز ایڈمنسٹریشن (جی ایس اے) نے قانونی تقاضوں کو پورا کیے بغیر لاکھوں کی تعداد میں ای میلز کی ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ‘جی ایس اے نے غیر قانونی طور پر حساس اور ذاتی نوعیت کی ای میلز کیں’۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ان کا کہنا تھا کہ‘اس سے قبل مذکورہ مواد کو خصوصی کونسل روبرٹ مولر نے اپنی روسی تحقیقات میں شامل کیا تھا’۔

یہ پڑھیں: امریکا : ٹرمپ کی کامیابی کے پیچھے روس کا کردار

خیال رہے کہ جی ایس اے حکومتی ادارہ ہے جو صدارتی معاملات میں مدد فراہم کرتا ہے۔

امریکی ذرائع ابلاغ ‘پولیٹیکو’ نے خصوصی کونسل کوری لنگوفرکا خط شائع کیا ہے۔

خط کے متن میں خصوصی کونسل کوری لنگوفر نے کہا ہے کہ ‘وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف بی آئی) کے سابق ڈائریکٹر روبرٹ مولر کے دفتر میں ہزاروں کی تعداد میں ای میلز موصول ہوئی جن میں انتہائی حساس نوعیت کی معلومات تھیں’۔

یہ بھی پڑھیں: روس سے تعلقات: ٹرمپ کے داماد بھی تفتیش کی زد میں

متن میں تحریر ہے کہ ‘ایسے مواد کے تبادلے کے لیے خصوصی اجازت نامہ درکار ہوتا ہے اور یہ عمل آئینی تقاضوں کے قعطی منافی ہے‘۔

روبرٹ مولر کے ترجمان نے مذکورہ الزامات پر سی این این کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ‘ہمارے خلاف جاری کریمنل تحقیقات کے تناظر میں جب ہمیں ای میلز موصول ہوئی، ہم نے بھیجنے والے کی رضامندی سے اکاؤنٹ یا مجرمانہ عمل کو محفوظ کیا’۔

مذکورہ الزامات کے بعد کیلوفورنیا ڈیموکریٹک کانگریس کے رہنما ایرک نے ٹوئیٹ کیا کہ‘روس اور ٹرمپ کی تحقیقات منطقی انجام کو پہنچ رہی ہے، روبرٹ مولر کو بدنام کرنے کے لیے ایک اور کوشش کی گئی ہے’۔

مزید پڑھیں: امریکا میرے پیچھے ہے تو روس میرے آگے

اس سے قبل ٹرمپ کی ریپبلکن پارٹی کے بعض رہنماؤں نے دوسرے خصوصی کونسل (کوری لنگوفر) کو روبرٹ مولر کے آپریشن سے متعلق تحقیقات پر زور دیا تھا۔

ایف بی آئی کے سابق ڈائریکٹر مولر نے ٹرمپ کے خلاف تحریری پیغامات بھیجنے پر ایک سینئر اہلکار کو برطرف کردیا تھا۔

خیال رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے ایف بی آئی کے معزول ڈائریکٹر جیمز کومی پر اپنی ملاقات کی تفصیلات افشا کرنے پر بزدل قرار دیا تھا۔

جیمز کومی نے امریکی سینیٹ کی ایک کمیٹی کے روبرو گذشتہ جمعرات کو بیان دیتے ہوئے کہا تھا کہ صدر ٹرمپ نے روس کی جانب سے امریکا کے صدارتی انتخابات میں مداخلت سے متعلق تحقیقات پر اثر انداز ہونے اور انہیں سائیڈ لائن کرنے کی کوشش کی تھی۔


یہ خبر 18 دسمبر 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں