شام میں دو ماہ کے اس بچے کی تصویر دنیا بھر میں دمشق کے نواح میں باغیوں کے زیرقبضہ علاقے میں لوگوں کی مشکلات کی علامت بن گئی ہے جسے صدر بشار الاسد کی فوج نے طویل عرصے سے گھیر رکھا ہے۔

کریم نامی یہ بچہ ایک ماہ کا تھا جب مشرقی غوطہ میں حکومتی افواج کی بمباری کے نتیجے میں اپنی ایک آنکھ سے محروم ہوگیا تھا، جبکہ اس حملے میں اس کی ماں ہلاک ہوگئی تھی۔

مزید پڑھیں : شامی بچے کی دل لرزا دینے والی تصویر

اس حملے سے بائیں آنکھ سے محرومی کے ساتھ ساتھ جزوی طور پر کھوپڑی بھی دب گئی تاہم یہ بچہ کرشماتی طور پر زندہ بچنے میں کامیاب رہا۔

اب اس کی تصویر سوشل میڈیا کے ذریعے دنیا بھر میں پھیل کر لاکھوں افراد کے دلوں پگھلا چکی ہے۔

اب تک ٹوئٹر پر ہزاروں افراد #SolidarityWithKarim اور #BabyKarim ہیش ٹیگ کے ساتھ اپنی بائیں آنکھ کو ہاتھ سے چھپا کر اس ننھے بچے کے ساتھ یکجہتی کے لیے شیئر کرچکے ہیں۔

مشرقی غوطہ دمشق کے ارگرد باغیوں کے زیرقبضہ چند آخری علاقوں میں سے ایک ہے جس کے گرد حکومتی فورسز نے 2013 سے محاصرہ کر رکھا ہے۔

اقوام متحدہ کے مطابق چار لاکھ کے قریب شہری اس محاصرے میں پھنسے ہوئے ہیں، جنھیں خوراک اور ادویات کی سپلائی نہ ہونے کے برابر ہے۔

کریم کے والد ابو محمد نے ایک خبررساں ادارے کو بتایا 'محاصرے میں زندگی گزارنا کسی ڈراﺅنے خواب سے کم نہیں، ان حالات میں مناسب ملازمت کی تلاش انتہائی مشکل ہے'۔

یہ بھی پڑھیں : ایک اور شامی بچے کی تصویر نے دنیا کو ہلا دیا

انہوں نے بتایا کہ کریم اور اس کے بہن بھائیوں کے لیے غذا کی فراہمی ہی بہت مشکل سے ہوتی ہے اور وہ اپنے بچے کی صحت یابی کے حوالے سے فکرمند ہیں کیونکہ خوراک دستیاب نہیں۔

مختلف رپورٹس کے مطابق موسم سرما کے ساتھ بیماریاں وباءکی طرح پھیل رہی ہیں جبکہ جلانے کے لیے ایندھن کی بھی کمی ہے۔

مشرق وسطیٰ کے لیے عالمی ریڈ کراس کے ڈائریکٹر رابرٹ مردانی نے بتایا کہ مشرقی غوطہ میں لوگوں کے حالات انتہائی خراب ہوچکے ہیں، گزشتہ چھ سال سے شام میں عام افراد اس طرح کی صورتحال میں پھنس جاتے ہیں اور ان کے لیے زندگی ناممکن ہوجاتی ہے کیونکہ اشیاءاور امداد کی فراہمی انتہائی محدود ہوتی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں