بیروت: بیلجیئم حکومت کی جانب سے ریاض میں پہلی خاتون سفیر تعینات کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق بیلجیئم کی جانب سے ڈومینیک مینیئیر، جو حالیہ ہی میں متحدہ عرب امارات میں سفارت کاری کے فرائض انجام دے چکی ہیں، کو سعودی عرب کے دارالخلافہ میں تعینات کیا جائے گا۔

خیال رہے کہ سعودی عرب کو جنسی تفریق کرنے والا دنیا کا سب سے بڑا ملک قرار دیا جاتا رہا ہے جہاں عورت کو مردوں کی نگرانی میں رہنے اور سر سے پیر تک لباس کے ذریعے جسم چھپانے کی پابندی عائد ہے۔

مزید پڑھیں: سعودی عرب میں پہلی بار خواتین کا کنسرٹ

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ورلڈ اکنامک فارم کی تحقیق کے مطابق عالمی جنسی دوری کے حوالے سے سعودی عرب دنیا کی 144 ممالک میں 138 ویں نمبر پر آتا ہے۔

اس تحقیق کو خواتین کے معیشت اور سیاسی شراکت داری کے علاوہ ان کے لیے صحت اور تعلیم کی سہولیات کے حوالے سے ترتیب دیا گیا ہے۔

یاد رہے کہ سعودی حکومت نے حالیہ دنوں میں اپنی پالیسیز میں اصلاحات کا اعلان کرتے ہوئے عورتوں کو گاڑی، ٹرک اور موٹر سائیکل چلانے کی اجازت دی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب میں غیر معمولی فیصلوں کے پیچھے چُھپی اصل کہانی

بیلجیئم کی خاتون سفیر کی تعیناتی کی رپورٹس میں مزید کہا گیا کہ بیلجیئم جلد تہران میں بھی خاتون سفارت کار کو تعینات کرے گا تاہم اس رپورٹ پر وزارت خارجہ سے سرکاری طور پر اعلان سامنے نہیں آیا ہے۔

بروسلز میں وزیر خارجہ دیدیئر ریندرز نے اپنی تقریر میں تہران اور ریاض میں خاتون سفیروں کی تعیناتی کی تصدیق کی۔

ان کا کہنا تھا کہ ان ممالک میں خواتین کے حقوق کی کمی کے شواہد ہیں تاہم ہم اس عہدے پر میرٹ پر تقرری چاہتے تھے۔


یہ خبر 20 دسمبر 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں