امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے بیت المقدس (یروشلم) کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کے بعد اسرائیلی فوجیوں سے تازہ جھڑپ میں دو فلسطینی جاں بحق ہوگئے جبکہ صدر محمود عباس نے فرانس سمیت پورے یورپ کو خطے میں امن کے لیے کوششوں کو تیز کرنے پر زور دیا۔

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں ٹرمپ کے فیصلے کو کثرت رائے سے مسترد کیے جانے کے بعد اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں کے خلاف کارروائیوں کا نیا سلسلہ شروع کردیا گیا ہے۔

غزہ کی پٹی کے وزارت صحت کے ترجمان اشرف الکدرا کا کہنا تھا کہ اسرائیلی سرحد کے قریب فوج کے ساتھ تصادم کے دوران ایک 24 سالہ اور دوسرا 29 سالہ فلسطینی کو فائرنگ کا نشانہ بنایا گیا جس کے نتیجے میں وہ جاں بحق ہوگئے جبکہ ایک 45 سالہ شخص زخمی ہوگیا۔

یاد رہے کہ امریکی صدر کی جانب سے 6 دسمبر کو کیے گئے فیصلے کے بعد ہونے والے احتجاج کے دوران اب تک 10 فلسطینی جاں بحق اور درجنوں زخمی ہوچکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:یروشلم معاملہ:اقوام متحدہ میں امریکی فیصلے کےخلاف قرارداد منظور

فلسطین کے دوسرے حصے میں بیت اللیحم میں بھی کئی فلسطینیوں نے ٹرمپ مخالف بینرز اٹھا کر احتجاج کیا اور ٹرمپ کو مخاطب کرتے ہوئےنعرے لگائے کہ 'یہ آپ کی زمین نہیں ہے کہ فیصلے کرو، یروشلم ہمارا ہے اور اس کا تعلق ہم سے ہے اور یروشلم ہی فلسطین کا دارالحکومت ہے'۔

ادھر فرانس کے دورے میں موجود صدر محمود عباس نے فرانس سمیت یورپ کو خطے میں امن کی کوششوں کو مزید تیز کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ مشرق وسطیٰ کے امن کے لیے امریکا کا کوئی کردار نہیں رہا کیونکہ یروشلم کے حوالے سے ٹرمپ انتظامیہ کا فیصلہ جانبدارانہ ہے۔

یاد رہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے 14 اراکین کی جانب سے اس فیصلے کو مسترد کیے جانے کے بعد ایک روز قبل جنرل اسمبلی میں بھی دو تہائی اکثریت سے امریکی فیصلے کو مسترد کردیا گیا تھا۔

سلامتی کونسل میں 14 اراکین نے ٹرمپ کے فیصلے کی مخالفت کی تھی تاہم امریکا کی جانب سے اس فیصلے کو ویٹو کیا گیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں