کراچی: معروف تجزیہ کار شہزاد چوہدری کہتے ہیں کہ اس وقت ملک میں 3 قوتیں موجود ہیں، جن میں حکومت، فوج اور عدلیہ شامل ہے اور اگر تو واقعی نواز شریف کسی قومی مفاہمتی عمل کے مقصد سے سعودی عرب گئے ہیں تو یقیناً یہ اہم سوال ہے، کیونکہ وہ وزیراعظم کے عہدے سے نااہل ہوچکے ہیں مگر پھر بھی حکومت ان ہی کی جماعت کی ہے۔

خیال رہے کہ نواز شریف اور ان کے اہل خانہ کو عدالتوں میں اہم مقدمات کا سامنا ہے،ایسے میں مسلم لیگ کی قیادت کی اچانک سعودی عرب روانگی نے نئی بحث کو جنم دیا، حزب اختلاف کی جماعتیں یہ خیال ظاہر کر رہی ہیں کہ نواز شریف کے دورہ سعودی عرب اپنے خلاف کیسز سے بچنے کے لیے ایک مرتبہ پھر قومی مفاہمتی آرڈیننس (این آر او) کرنے کی کوشش ہے، وفاقی وزراء اپوزیشن کی طرف سے ممکنہ این آر او سے متعلق الزامات کو سختی سے مسترد کرچکے ہیں۔

نواز شریف کے سعودی عرب جانے سے قبل ان کے چھوٹے بھائی وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف اور وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق پہلے ہی وہاں موجود ہیں۔

مزید پڑھیں: لیگی قیادت کی سعودیہ روانگی:’ہرگز این آر او نہیں کرنے جارہے‘

ڈان نیوز کے پروگرام 'دوسرا رُخ' میں گفتگو کرتے ہوئے شہزاد چوہدری کا کہنا تھا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ جہاں تک فوج کی بات ہے تو وہ اس وقت عوامی مقبولیت حاصل کرکے ایک ایسے مقام پر کھڑی ہے جہاں وہ اس قسم کے کسی بھی اقدام کے لیے تیار نہیں ہوگی اور نہ ہی اس کے لیے یہ قابلِ قبول ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ صورتحال میں مسلم لیگ (ن) یہ دعویٰ کرتی ہے کہ اب بھی ملک میں اس کی مقبولیت پہلے جیسی ہی ہے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ پاناما لیکس کے فیصلے نے اس کی ساکھ کو بُری طرح سے متاثر کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ میرا نہیں خیال کہ فوج ایک ایسی جماعت کے ساتھ این آر او کرنے پر رضامند ہوسکے گی جسے خود کرپشن کے سنگین مقدمات سے نقصان پہنچا ہو۔

یہ بھی پڑھیں: نواز شریف کے خلاف قتل کا مقدمہ ہونا چاہیے، آصف زرداری

شہزاد چوہدری کا کہنا تھا کہ جس طرح حالیہ فیصلہ آیا ہے، اُس کو دیکھ کر تو یہ اندازہ لگانا بہت ہی آسان ہے کہ عدالتیں بھی اس میں حکومت کا کوئی ساتھ نہیں دیں گی اور ایک آزاد اور خود مختار عدلیہ کے لیے یہ ممکن بھی نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ بظاہر تو یہی لگتا ہے کہ لیگی قیادت کا سعودی عرب جانے کی وجہ امریکا کی پاکستان کے خلاف حالیہ بیان بازی ہے اور حکومت چاہتی ہے کہ وہ سعودی عرب کے ذریعے امریکا کو کوئی ایسا پیغام دے جس سے صورتحال مثبت سمت کی جانب جاسکے۔

شہزاد چوہدری کا کہنا تھا کہ پاکستان چاہتا ہے کہ امریکا کے ساتھ اس کے خدشات دور ہوں اور خاص طور پر قبائلی علاقوں میں دہشت گردوں کی پناگاہوں سے متعلق مسلسل اسے الزامات کا سامنا ہے تو شاید اسی دباؤ کو کم کرنے کے لیے مسلم لیگ (ن) نے اپنے قریبی دوست ملک کی مدد لی ہے، لہذا جہاں تک این آر او کی بات ہے تو اس کے لیے اس وقت کوئی بھی طاقت ان کا ساتھ نہیں دے گی۔

تاہم، پروگرام میں موجود تحریک انصاف کے رہنما چوہدری سرور اس بات سے اتفاق نہیں کرتے کہ لیگی قیادت کا یہ دورہ خارجہ امور سے متعلق صورتحال کا حصہ ہے، جو کہتے ہیں کہ اگر واقعی امریکا کے ساتھ تعلقات کو درست کرنے کے لیے سعودی عرب کی مدد حاصل کرنی تھی تو اس کے لیے نواز شریف اور شہباز شریف کا وہاں جانا کوئی جواز نہیں رکھتا۔

انھوں نے کہا کہ لوگ این آر او کی باتیں خود سے نہیں کررہے، بلکہ لیگی قیادت نے عوام کو بتائے بغیر اچانک اس دورے کا منصوبہ بنایا جس سے ہر ایک کے ذہن میں یہ سوال پیدا ہوا۔

تحریک انصاف کے رہنما کا کہنا تھا کہ اگر تو یہ سیکیورٹی سے متعلق بات کرنے وہاں گئے ہیں تو کم از کم اپوزیشن کو اس بارے میں پہلے عتماد میں لینا چاہیئے تھا اور وزیرِ خارجہ کو اس کام کے لیے سعودی عرب جاکر اس معاملے کو اٹھانا چاہیے تھا۔

چوہدری سرور کا کہنا تھا کہ پاناما کیس کے ساتھ ختمِ نبوت سے متعلق معاملے نے ن لیگ کو بہت بڑا نقصان پہنچایا اور اب انہیں خود بھی معلوم ہے کہ عوام اِن سے نجات چاہتے ہیں، کیونکہ چار سالوں میں جو کچھ ہوا وہ سب کے سامنے آچکا ہے۔

خیال رہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف آج خصوصی طیارے سے سعودی عرب روانہ ہوں گے، جہاں وہ سعودی عرب کی اعلیٰ قیادت سے ملاقاتیں بھی کریں گے۔

یاد رہے کہ نواز شریف نے حال ہی میں قومی سلامتی کے مشیر لیفٹننٹ جنرل (ر) ناصر جنجوعہ کیساتھ بھی 5 گھنٹے طویل ملاقات کی تھی اور اس دورے کے تناظر میں اسے بھی کافی اہمیت دی جارہی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں