افغانستان میں سال کے آخری روز بھی حملہ، 15 افراد جاں بحق

اپ ڈیٹ 01 جنوری 2018
خود کش دھماکا سابق گورنر کی نماز جنازہ کے دوران ہوا—فوٹو:اے ایف پی
خود کش دھماکا سابق گورنر کی نماز جنازہ کے دوران ہوا—فوٹو:اے ایف پی

افغانستان کے مشرقی صوبے ننگرہار میں سابق گورنر کے جنازے میں خودکش حملے کے نتیجے میں کم از کم 15 شہری جاں بحق اور 14 زخمی ہوگئے۔

اے ایف پی کے مطابق ننگرہار کے گورنر کے ترجمان عطااللہ خوغیانی کا کہنا تھا کہ 'ننگرہار کے ضلع بہسود میں ایک جنازے میں ہونے والے حملے میں ہلاکتوں کی تعداد 15 تک پہنچی ہے'۔

حملے میں 14 افراد زخمی ہوگئے ہیں جبکہ تمام متاثرین عام شہری تھے۔

خیال رہے کہ طالبان کی جانب سے حالیہ چند مہینوں میں سیکیورٹی فورسز کو نشانہ بنانے کی مہم بھی جاری ہے تاہم اس واقعے کے حوالے سے تاحال کسی تنظیم نے ذمہ داری قبول نہیں کی۔

قبل ازیں گورنر کے دفتر سے جاری ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ صوبائی دارالحکومت جلال آباد کے قریب ایک حملے میں 12 افراد جاں بحق ہوگئے ہیں۔

بیان کے مطابق حملہ آور نے ہسکہ منا کے سابق گورنر کی نماز جنازہ کے لیے جمع افراد کو نشانہ بنایا تاہم سابق گورنر کا انتقال بیماری کے باعث ہوا تھا۔

شعبہ صحت کے صوبائی ڈائریکٹر نجیب کماوال نے بھی ہلاکتوں کی تصدیق کردی۔

مزید پڑھیں:کابل: ثقافتی مرکز میں خودکش دھماکا، 40 افراد ہلاک

خیال رہے کہ پاکستانی سرحد سے ملحق یہ صوبہ دہشت گرد تنظیم دولت اسلامیہ (داعش) کا مضبوط گڑھ ہے جبکہ تازہ واقعہ داعش کی جانب سے کابل کے ثقافتی سینٹر میں حملے کی ذمہ داری قبول کرنے کے بعد پیش آیا ہے جہاں 41 افراد ہلاک اور 80 سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔

کرسمس کی تقریبات کے دوران افغان انٹیلی جنس ایجنسی کے کمپاؤنڈ میں کیے گئے حملے کی ذمہ داری بھی داعش نے قبول کی تھی، اس واقعے میں 6 شہری جاں بحق ہوئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں:کابل: افغان خفیہ ادارے کے ٹریننگ سینٹر پر حملہ

واضح رہے کہ رواں برس ستمبر میں کابل کی مساجد میں دو علیحدہ علیحدہ دھماکوں کے نتیجے میں 60 افراد ہلاک اور55 زخمی ہوگئے تھے۔

افغانستان میں سال 2017 کے آخری روز ہونے والا واقعہ ملک میں سال بھر ہونے والے خونی واقعات کا تسلسل تھا اور پورے سال کو 2001 میں امریکا کی مداخلت کے بعد سب سے زیادہ قتل وغارت کے طور پر ریکارڈ کیا گیا۔

افغانستان میں بالخصوص دارالحکومت کابل میں دہشت گردوں کی جانب سے سیکیورٹی فورسز پر کئی جان لیوا حملے دیکھنے میں آئے جبکہ اس کے علاوہ جنگ زدہ ملک میں مساجد کو بھی نشانہ بنایا گیا۔

افغانستان میں موجود اقوام متحدہ کے مشن کے اعداد وشمار کے مطابق 2017 کے ابتدائی 9 ماہ میں 8 ہزار سے زائد شہری جاں بحق ہوچکے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں