پاکستان کو امریکی فنڈز کی ضرورت نہیں، نواز شریف
اسلام آباد: سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ (ن) کے صدر نواز شریف کا کہنا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں امریکا کی جانب سے ملنے والے کولیشن فنڈز کی رقم کو امداد کا نام نہ دیا جائے اور نہ ہی پاکستان کو امداد کے طعنے دیے جائیں کیونکہ پاکستان کو ایسے فنڈز کی ضرورت بھی نہیں ہے۔
امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پاکستان مخالف بیان پر ردِ عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ ٹرمپ کا بیان افسوس ناک ہے، ریاست کے سربراہ کو عالمی آداب اور سفارتی اخلاق کا خیال رکھنا چاہیے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نے کہا کہ نائن الیون کے بعد سب سے اب تک دہشت گردی کے خلاف جنگ میں سب سے زیادہ قیمت پاکستان نے ادا کی اور دنیا بھر میں کسی بھی ملک کا اتنا جانی و مالی نقصان نہیں ہوا جتنا پاکستان کا ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک ایسی جنگ میں شامل ہوا جو اس کی نہیں تھی، جبکہ امریکی صدر کو یہ معلوم ہونا چاہیے کہ 2013 میں مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے اقتدار میں آتے دہشت گردی کو ختم کرنے کا اظہا کیا اور اسی دورِ حکومت میں ضربِ عزب کا آغاز ہوا اور آج پاکستان میں دہشت گردی کی کمر توڑ دی گئی ہے اور بچے کچے افراد کو جلد ختم کر دیا جائے گا۔
مزید پڑھیں: ’امریکانے قربانیاں تسلیم نہ کیں توتعاون کی پالیسی پرنظر ثانی کریں گے‘
نواز شریف نے دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ پاکستان کو امداد کے طعنے نہ دیے جائیں اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں امریکا کی جانب سے ملنے والے کولیشن فنڈز کی رقم کو امداد کا نام نہ دیا جائے، اور پاکستان کو ایسے فنڈز کی ضرورت بھی نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں آج کسی آمر کی حکومت نہیں جو ایک دھمکی پر ڈھیر ہوجائے گی اور آج امریکا کو پاکستان سے دہشت گردی کے خلاف جنگ پر حمایت کرنے کا تقاضہ بھی نہیں کرنا چاہیے اور نہ ہی پاکستان پر امداد کا احسان جتانا چاہیے۔
نواز شریف نے ماضی کا تذکرہ کرتے ہوئے بتایا کہ اگر پاکستان میں 2001 میں جمہوری حکومت ہوتی تو ‘خودی’ کا سودا نہ کرتی۔
انہوں نے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو ہدایت کی کہ ملک میں ایسی حکمتِ عملی وضع کی جائے کہ جس کی مدد سے پاکستان کو امریکا کی امداد کی بھی ضرورت باقی نہ رہے تاکہ پاکستان کی عزت نفس پر اس طرح کے حملے نہ کیے جائیں۔
یہ بھی پڑھیں: امریکا نے پاکستان کیلئے 25 کروڑ ڈالر سے زائد عسکری امداد روک دی
نواز شریف نے کہا ’میری حب الوطنی پر ہمیشہ سے سوال اٹھائے جاتے رہے ہیں، موجودہ سال انتخابات کا سال ہے اور مسلم لیگ (ن) کا ووٹ بینک دیگر تمام سیاسی جماعتوں سے زیادہ ہے۔‘
مسلم لیگ (ن) کے سربراہ نے کہا کہ ‘اگر پردے کے پیچھے کارروائیاں نہیں رکیں تو وہ سب کچھ بتا دیں گے کہ گزشتہ 4 برسوں سے ملک میں کیا کچھ ہوتا رہا۔‘
نواز شریف نے کہا ’ہمیں کامل اخلاق کے ساتھ اپنے عمل کا جائزہ لینا چاہیے اور اپنے گھر کی خبر لینی چاہیے اور یہ سوچنا چاہیے کہ دنیا ہمارے بارے میں منفی سوچ کیوں رکھتی ہے۔‘
سابق وزیراعظم نے کہا کہ ’ہمیں اپنے آپ سے یہ سوال کرنا چاہیے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی اتنی قربانیوں کے باوجود عالمی برادری پاکستان کی کیوں نہیں سنتی اور پاکستان کی فوج، پولیس، سیکیورٹی ادارے، معصوم عوام اور حتیٰ کے بچوں کا خون اتنا ارزاں کیوں ہوگیا اور 17 سال کی قربانیوں کے باوجود پاکستان کا بیانیہ کیوں نہیں مانا جارہا؟‘
ان کا مزید کہنا تھا ’ہمیں ان سوالات کا جواب تلاش کرنا ہے، اگر انہیں نظر انداز کیا جاتا رہا اور قومی مفاد کے منافی قرار دیا جاتا رہا تو یہ بہت بڑی خود فریبی ہوگی کیونکہ ایسی ہی خود فریبیوں کی وجہ سے پاکستان دو لخت ہوا تھا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہمارا مستقبل ہمارے حال سے بہتر ہو اور دنیا کا کوئی بھی ملک پاکستان کی عزت نفس پر حملہ نہ کرے تو ہمیں خو اپنا احتساب کرنا ہوگا۔‘
نواز شریف نے کہا کہ پاکستان میں انتخابات کی تاریخ زیادہ اچھی نہ رہی اور بدقسمتی سے پاکستان میں پہلے انتخابات ملک کے وجود میں آنے کے 25 سال بعد ہوئے جنہیں تسلیم نہیں کیا گیا اور ملک دولخت ہوگیا۔
انہوں نے کہا کہ ماضی میں انتخابات کے نتائج کو قبول نہیں کیا گیا جس کی وجہ سے لیاقت علی خان سے لے کر آج تک کوئی بھی وزیر اعظم اپنی آئینی مدت پوری نہیں کر سکا۔
نواز شریف نے کہا کہ ماضی میں من پسند نتائج میں تبدیلی کی گئی جس کی اب گنجائش نہیں دی جائے گی۔











لائیو ٹی وی