راولپنڈی میں ملاوٹ مافیا کے خلاف کارروائی کرنے کے دوران پنجاب فوڈ اتھارٹی کی خواتین کو ہراساں کرنے پر ڈولفن فورس کے اہلکاروں کے خلاف پہلا مقدمہ درج کر لیا گیا، جس میں نجی ٹی وی چینل اور مقامی اخبار کا نام استعمال کرنے والے پانچ جعلی صحافیوں کو بھی نامزد کیا گیا۔

یہ مقدمہ تھانہ صدر بیرونی میں پنجاب فوڈ اتھارٹی کی فوڈ سیفٹی افسر صائمہ اکرام کی جانب سے درج کرایا گیا۔

مزید پڑھیں: ٹریفک وارڈنز اور ڈولفن فورس کےاہلکاروں کا گاڑی پردھاوا

اس حوالے سے صائمہ اکرام نے ڈان نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ بدھ کی شام کو وہ اپنی ٹیم کے چار ارکان کے ہمراہ اڈیالہ روڈ پر ملاوٹ مافیا کے خلاف کارروائی اور معائنے کے لیے ایک نجی بیکری میں گئیں تو وہاں 5 افراد آگئے، جنہوں نے اپنا تعارف رائل نیوز اور خبریں اخبار میں بطور صحافی کرایا اور ان کے کام میں مداخلت شروع کردی۔

انہوں نے بتایا کہ ان پانچوں افراد نے پنجاب فوڈ اتھارٹی کی ٹیم کو روکا اور ان سے کیمرے پر بیان دینے کا کہا اور غیر قانونی طور پر ویڈیو بھی ریکارڈ کرنا شروع کردی جبکہ اسی دوران ڈولفن فورس کے اہلکار بھی آگئے جنہوں نے ہراساں کرنا شروع کردیا۔

فوڈ سیفٹی افسر نے بتایا کہ وہ ٹیم کے ہمراہ جب گاڑی میں آکر بیٹھیں تو ڈولفن فورس اور ان پانچوں افراد نے گاڑی کو گھیر لیا اور ہراساں کرنا شروع کردیا جبکہ ڈرائیور دوست محمد کو زبردستی گاڑی سے نیچے اتار دیا گیا اور ڈولفن فورس کے اہلکاروں کی موجودگی میں ٹیم کی ویڈیو بنانا شروع کردی۔

یہ بھی پڑھیں: ناقص دودھ کی فروخت:فوڈ اتھارٹی کو کمپنیوں کے دورے کی ہدایت

صائمہ اکرام نے بتایا کہ ڈولفن فورس کے اہلکاروں کے نام معلوم نہیں ہوسکے لیکن جعلی صحافیوں میں راجہ کامران، شہزاد قریشی، رمضان بخاری، محمد رشید اور زاہد مرزا شامل تھے۔

انہوں نے بتایا کہ جب ان کے ادارے سے ان کے بارے میں معلوم کیا گیا تو ادارے نے ان کی تصدیق نہیں کی اور معلوم ہوا کہ یہ سارے افراد جعلی صحافی ہیں جو پنجاب فوڈ اتھارٹی کے کام میں مداخلت کر رہے تھے۔

اس بارے میں سٹی پولیس افسر (سی پی او) اسرار احمد خان عباسی نے ڈان نیوز کو بتایا کہ پانچ نامزد افراد کے خلاف ہراساں کرنے، راستہ روکنے سمیت دیگر دفعات کے تحت مقدمہ درج کر لیا گیا۔

پنجاب فوڈ اتھارٹی کی افسر کی جانب سے دائر کیے گئے مقدمے میں ڈولفن فورس کے اہلکاروں کا بھی ذکر ہے جن کے بارے میں تفتیش کی جا رہی ہے جبکہ نامزد ملزمان کی گرفتاری کے لئے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں