واشنگٹن: امریکا کے سیکریٹری دفاع جنرل جیمز میٹس نے واضح کیا ہے کہ پاکستان پر عسکری امداد کی پابندی کے باوجود پینٹاگون پاکستان کی اعلیٰ فوجی قیادت خصوصاً چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ سے رابطے بحال کررہا ہے۔

پینٹا گون میں پریس بریفنگ جنرل جیمز میٹس نے کہا ‘میرا خیال ہے کہ گزشتہ روز جنرل جوزف وٹل نے جنرل قمر جاوید باجوہ سے فون پر گفتگو کی اور ہم مزید رابطے کی فضا بحال کریں گے’۔

یہ پڑھیں: 'امریکی امداد بند ہونے سے فرق نہیں پڑے گا'

تاہم پریس بریفنگ میں سیکریٹر دفاع نے اس امر پر یقین دہانی نہیں کرائی کہ آرمی چیف جنرل قمر سے گفتگو پاکستان پر امداد کی پابندی سے قبل ہوئی یا بعد میں۔

واضح رہے کہ امریکی سینٹرل کمانڈ (سینٹ کام) کے کمانڈر جنرل وٹل افغانستان میں جاری جنگ میں امریکا کے براہ راست ذمہ دار ہیں جہاں 14 ہزار نیٹو فورسز اور دیگر عسکری اثاثے موجود ہیں۔

جیمز میٹس نے کہا کہ ٹرمپ انتظامیہ پاکستان کی عسکری امداد پر پابندی عائد کرنے سے قبل ان تمام اہم امکانات کا ہر زاویے سے جائزہ لیا تھا لہٰذا امریکا کو ردِ عمل کے طور پر افغانستان میں سپلائی روکنے کی فکر نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا نے پاکستان کی سیکیورٹی امداد روک دی

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا ‘مجھے نہیں لگتا اور نہ ہی میرے پاس ایسے کوئی اشارے ہیں جس سے ثابت ہو کہ اسلام آباد افغانستان کی سپلائی روکے گا’۔

جب ان سے سوال کیا گیا کہ کیا امریکی پابندی کے بعد چین پاکستان کی عسکری امداد کو پورا کرے گا؟ تو انہوں نے جواب دیا ’نہیں‘۔

اس سے قبل جمعہ (5 جنوری) کو واشنگٹن میں ٹرمپ انتظامیہ کے اعلیٰ عہدیدار کا کہنا تھا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے امداد روکنے کے فیصلے سے پاکستان کو تقریباً 2 ارب ڈالر کا نقصان ہوسکتا ہے۔

ادھر جیمز میٹس سمیت دیگر اعلیٰ عہدیداران نے تحفظات کا اظہار کیا کہ امریکی کی جانب سے عسکری امداد پر پابندی کے نتیجے میں پاکستان افغانستان میں امریکی فوجیوں کی سپلائی توڑ سکتا ہے۔

مزید پڑھیں: امریکا نے پاکستان کو 15 سال تک امداد دے کر بیوقوفی کی، ڈونلڈ ٹرمپ

دوسری جانب امریکی ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ پاکستان کے خلاف امریکی فیصلے سے خود امریکا کو فوجی سامان کی مد میں 1 ارب ڈالر کا خسارہ برداشت کرنا پڑے گا۔

جیمز میٹس نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے نیٹو فورسز کے مقابلے میں زیادہ جانوں کی قربانی دی لیکن عسکری امداد پر پابندی کا فیصلہ امریکی کی مشرق وسطیٰ کی نئی تزویراتی حکمت عملی کے تحت لیا گیا۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان کی سول حکومت دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اپنا کردار نبھا سکتی ہے۔


یہ خبر 7 جنوری 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں