وزیر خارجہ خواجہ آصف نے امریکی دھمکیوں اور امداد کی بندش کے اعلان کے بعد پاکستان اور امریکا کے درمیان اتحاد نہ ہونے کا دعویٰ کردیا۔

امریکی اخبار وال اسٹریٹ جنرل کو دیے گئے ایک انٹرویو میں خواجہ آصف نے کہا کہ ہمارا امریکا کے ساتھ کوئی اتحاد نہیں ہے، ڈونلڈ ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے پاکستان کی عسکری امداد روکنے کا حوالے دیتے ہوئے انھوں نے کہا کہ اتحادیوں کا ایسا طریقہ کار نہیں ہوتا جو امریکا نے اپنایا ہے۔

واضح رہے کہ ٹرمپ انتظامیہ نے اعلان کیا تھا کہ پاکستان کی جانب سے دہشت گرد تنظیموں کے خلاف کارروائی کے وعدے کو پورا کرنے تک پاکستان کی تمام سیکیورٹی امداد روک دی گئی ہے۔

مزید پڑھیں: امریکا ہمارا یار نہیں بلکہ دوست نما دشمن ہے، خواجہ آصف

خیال رہے کہ امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے ترجمان ہیتھر نوریٹ نے امداد کی معطلی کے اعلان کے موقع پر کہا تھا کہ پاکستان کی امداد تب تک معطل رہی گی جب تک پاکستان دہشت گرد گروپوں کے خلاف فیصلہ کن کارروائی نہیں کرتا۔

تاہم اپنے انٹرویو میں خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ 11 ستمبر 2001 کے دہشت گرد حملے کے بعد افغانستان میں امریکی مہم کے لیے پاکستان نے اپنی رضامندی ظاہر کر کے اور اس جنگ میں شامل ہو کر ’بڑی غلطی‘ کی تھی۔

انہوں نے کہا کہ اس اقدام کے نتیجے میں پاکستان کے خلاف دہشت گردوں کا ایک ردِ عمل سامنے آیا تھا جبکہ واشنگٹن افغانستان میں اپنی ناکامی کا سارا ملبہ صرف پاکستان پر ڈال رہا ہے۔

انٹرویو کے دوران دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پاکستان کی جانب سے کیے گئے حالیہ کامیاب آپریشن کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد افغان جنگ کو پاکستان کی سرزمین پر لڑنے کی اجازت نہیں دے سکتا۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت ہم پاکستان میں پرسکون ہیں لیکن اگر ہم ان افراد (افغان مزاحمت کاروں) کے خلاف جاتے ہیں تو یہ جنگ دوبارہ ہماری زمین پر لڑی جائے گی، جس سے امریکی خوش ہوں گے۔

خیال رہے کہ سال نو کے آغاز پر سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹویٹ کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ ’امریکا نے پاکستان کو 15 سال میں 33 ارب ڈالر سے زائد امداد دے کر بے وقوفی کی، پاکستان نے امداد کے بدلے ہمیں جھوٹ اور دھوکے کے سوا کچھ نہیں دیا جبکہ وہ ہمارے رہنماؤں کو بیوقوف سمجھتا ہے۔‘

انہوں نے کہا تھا کہ ’پاکستان دہشت گردوں کو محفوظ پناہ گاہ فراہم کرتا ہے اور افغانستان میں دہشت گردوں کو نشانہ بنانے میں معمولی مدد ملتی ہے لیکن اب ایسا نہیں چلے گا۔‘

یہ بھی پڑھیں: پاکستان، امریکا کے ساتھ تعلقات جاری رکھے گا، تہمینہ جنجوعہ

دوسری جانب دونوں ممالک میں کشیدگی کے باوجود امریکی اور پاکستانی حکام ایک دوسرے کے ساتھ تعلقات رکھے ہوئے ہیں، گزشتہ روز امریکی سیکریٹری دفاع جیمس میٹس نے کہا تھا کہ عسکری امداد کی بندش کے باوجود پینٹاگون پاکستان کی فوجی قیادت کے ساتھ رابطہ رکھے ہوئے ہے۔

ادھر سیکریٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ کا کہنا تھا کہ پاکستان امریکا کے ساتھ جہاں تک ممکن ہوسکے گا تعلقات برقرار رکھے گا کیونکہ امریکا نہ صرف عالمی طاقت ہے بلکہ خطے میں اپنی موجودگی رکھتا ہے اور وہ ہمارے لیے یہ تقریباً ہمارا ہمسایہ ہی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں