پاکستان نے جذبہ خیر سگالی کے تحت سمندری حدود کی خلاف ورزی کرنے والے 147 بھارتی ماہی گیروں کو کراچی کی ملیر جیل سے رہا کردیا، جنہیں لاہور سے براستہ واہگہ بارڈر بھارتی حکام کے حوالے کیا جائے گا۔

جیل انتظامیہ نے ڈان نیوز کو بتایا کہ ان ماہی گیروں کو 8 ماہ قبل حراست میں لیا گیا تھا، جنہیں 07 جنوری کو کراچی کینٹ اسٹیشن سے علامہ اقبال ایکسپریس کے ذریعے لاہور روانہ کیا گیا۔

مزید پڑھیں: جذبہ خیر سگالی، پاکستان نے 220 بھارتی ماہی گیر رہا کردیے

جیل حکام نے بتایا کہ ان ماہی گیروں کے تمام سفری اخراجات ایدھی فاؤنڈیشن نے اٹھائے ہیں جبکہ مزید 262 بھارتی ماہی گیر ابھی بھی ملیر جیل میں قید ہیں۔

ملیر جیل کے سپرنٹنڈنٹ حسن سہتو نے بتایا کہ ان قیدیوں کو یہاں پر اچھی حالت میں رکھا گیا تھا جبکہ غیر مسلموں کو مکمل مذہبی آزادی دی گئی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم بھارت تک یہ پیغام پہنچانا چاہتے ہیں کہ پاکستانی ان ماہی گیروں کا خیال رکھتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایسا کبھی نہیں ہوا کہ پاکستانی قیدی اور بھارتی قیدی کے درمیان لڑائی ہوئی ہو، حتیٰ کے پاکستانی قیدی اپنی چیزوں کا بھارتیوں کے ساتھ تبادلہ بھی کرتے ہیں۔

خیال رہے کہ گزشتہ ماہ پاکستان نے قائد اعظم محمد علی جناح کے یوم پیدائش اور کرسمس کے تہوار کے موقع پر جذبہ خیر سگالی کے تحت بھارت کے 220 ماہی گیروں کو رہا کیا تھا۔

واضح رہے کہ پاکستان اور بھارت کے ماہی گیر اکثر کھلے سمندر میں شکار کے دوران ایک دوسرے کی سمندری حدود میں داخل ہوجاتے ہیں جس کی وجہ سے انہیں حراست میں لے لیا جاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان نے 25 بھارتی ماہی گیروں کو گرفتار کرلیا

ان ماہی گیروں کی کشتیاں جدید آلات سے عاری ہوتی ہیں جس کی وجہ سے انہیں حدود کا اندازہ نہیں ہوتا اور وہ سمندری حد پار کرجاتے ہیں۔

دونوں ملکوں میں ماہی گیر اپنی سزائیں کاٹنے کے بعد بھی جیل قید رہتے ہیں جس کی وجہ پاکستان اور بھارت کے درمیان غیر موثر سفارتی تعلقات ہیں اور یہی وجہ ہے کہ ضابطے کی کارروائیاں مکمل ہونے میں طویل عرصہ لگ جاتا ہے۔

تبصرے (1) بند ہیں

Dr Muahmmed hanif Jan 07, 2018 08:50pm
بھارت خیرسگالی کے معنی جانتا ھی نہیں ھے۔