واشنگٹن: پاکستان نے امریکی حکام کو خبر دار کیا ہے کہ اگر طالبان کے خلاف افغان سرحد پر دونوں جانب سے عسکری حملوں میں ناکام ہوئی تو اس کے منفی نتائج مرتب ہوں گے جو پورے خطے کو اپنی لپیٹ میں لے لیں گے۔

اہم سفارتی ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ امریکا کی افغانستان کے لیے نئی امریکی حکمت عملی کے اہم عنصر یہ ہے کہ وہ طالبان کے خلاف دو طرفہ فوجی کارروائی کا آغاز کرنے جارہے ہیں تاکہ فوجی آپریشن کے ذریعے طالبان کو شکست دے کر انہیں کابل حکام کی شرائط پر افغان مفاہمتی عمل کا حصہ بننے پر مجبور کیا جائے۔

یہ پڑھیں: کابل سپلائی کی وجہ سے امریکا کا پاکستان کی عسکری قیادت سے رابطہ

پاکستان کو امریکا کے اس بنیادی نقطہ نظر سے ہرگز اختلاف نہیں بلکہ اسلام آباد کے لیے سب سے پریشان کن پہلو یہ ہے کہ اگر طالبان کے خلاف منظم عسکری حکمت عملی ناکام ہو گئی تو اس کے کیا نتائج مرتب ہوں گے؟۔

اس سے قبل ہفتہ وار پریس بریفنگ میں امریکی سیکریٹری دفاع جیمز میٹس نے جنوبی ایشیا کے حوالے سے نئی امریکی حکمت عملی پر تبصرہ کرتےہوئے کہا تھا ‘ہم پاکستان کے ساتھ مل کر خطے کی حکمت عملی پر کام کررہے ہیں تاکہ دہشت گردوں کو اس خطے سے نکال پھینکیں۔‘

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا تھا ‘مجھے پختہ یقین ہے کہ پاکستان کی آئینی حکومت دہشت گردی کے خلاف امریکی حکمت عملی کی تکمیل میں مثبت کردار ادا کر سکتی ہے’۔

یہ بھی پڑھیں: 'امریکی امداد بند ہونے سے فرق نہیں پڑے گا'

گزشتہ روز جیمز میٹس نے واضح کیا تھا کہ پاکستان پر عسکری امداد کی پابندی کے باوجود پینٹاگون پاکستان کی اعلیٰ فوجی قیادت خصوصاً چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ سے رابطے بحال کررہا ہے۔

جنرل جیمز میٹس نے کہا ‘میرا خیال ہے کہ جنرل جوزف وٹل نے جنرل قمر جاوید باجوہ سے فون پر گفتگو کی اور ہم مزید رابطے کی فضا بحال کریں گے’۔

تاہم پریس بریفنگ میں سیکریٹری دفاع نے اس امر پر یقین دہانی نہیں کرائی کہ آرمی چیف جنرل قمر سے گفتگو پاکستان پر امداد کی پابندی سے قبل ہوئی یا بعد میں۔

واضح رہے کہ امریکی سینٹرل کمانڈ (سینٹ کام) کے کمانڈر جنرل وٹل افغانستان میں جاری جنگ میں امریکی افواج کے سربراہ ہیں جہاں 14 ہزار نیٹو فورسز اور دیگر عسکری اثاثے بھی موجود ہیں۔

مزید پڑھیں: امریکا نے پاکستان کی سیکیورٹی امداد روک دی

جیمز میٹس نے بتایا کہ افغان حکمت عملی کے تناظر میں (پاکستان کے خلاف) حالیہ فیصلے کے اثرات کا جائزہ لیا جا چکا اور یہ تمام ایک ہی تزویراتی منصوبے سے جوڑے ہیں۔

سیکریٹری دفاع نے واضح کیا ‘امریکا داعش کے خلاف اپنی عسکری کارروائیاں جاری رکھے گا’۔

جنرل میٹس نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے مثبت کردار پر ستائشی کلمات کے بعد امریکی تحفظات کا اظہار کیا کہ اسلام آباد کو افغانستان میں طالبان کی شکست اور پاکستان میں حقانی نیٹ ورک کے مبینہ محفوظ ٹھکانوں کے خاتمے کے لیے امریکا کے ساتھ سنجیدہ بنیادوں پر رابطوں کی ضرورت ہے۔

جیمز میٹس نے بتایا کہ پاکستان کی تمام تر قربانیوں کے باوجود ہمیں سخت نوعیت کے تحفظات ہیں جس کے حل کے لیے دوطرفہ مذاکرات ہور ہے ہیں۔

انہوں نے اقرار کیا کہ پاکستان اورامریکا کے اعلیٰ سطحی وفد جنگ جتنے کے حوالے سے سر جوڑے بیٹھے ہیں۔


یہ خبر 8 جنوری 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں