قومی احتساب بیورو (نیب) نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں اسحٰق ڈار کی جانب سے انہیں احتساب عدالت سے اشتہاری قرار دینے اور جائیداد کی ضبطگی کے خلاف دائر درخواست پر جواب جمع کراتے ہوئے عدالت عالیہ سے حکم امتناع کو ختم کرنے کی استدعا کردی۔

اسلام آباد ہائی کورٹ میں اسحٰق ڈار کو اشتہاری قرار دینے اور جائیداد ضبطگی کے معاملے سے متعلق نیب کی جانب سے اسپیشل پراسیکیوٹر عمران شفیق نے جواب جمع کرایا۔

نیب نے عدالت عالیہ میں جمع کرائے گئے جواب میں موقف اختیار کیا کہ اٹارنی جنرل کے ذریعے درخواست دائر نہیں ہوسکتی جبکہ احتساب عدالت نے قانون کے مطابق اسحٰق ڈار کو اشتہاری قرار دیا۔

مزید پڑھیں: نیب ریفرنس: اسحٰق ڈار کے خلاف استغاثہ کے مزید 4 گواہان کا بیان قلمبند

نیب کا مزید کہنا تھا کہ جائیداد ضبطگی کے عمل میں بھی قانونی تقاضے پورے کئے گئے تھے جبکہ اشتہاری ملزم کا ریلیف کے لیے عدالت کے سامنے سرنڈر کرنا ضروری ہے۔

عدالت عالیہ میں جمع کرائے گئے جواب میں نیب کا کہنا تھا کہ فوجداری مقدمے میں عدالتی کارروائی نہیں روکی جاسکتی اور ساتھ ہی استدعا کی کہ عدالت اسحٰق ڈار کے خلاف کارروائی جاری رکھنے کی اجازت دے۔

نیب نے عدالت کو بتایا کہ اسحٰق ڈار کو ٹرائل میں عام شہری سے الگ حقوق نہیں دیئے جا سکتے، جیسا کہ اسحٰق ڈار کی میڈیکل رپورٹ کے مطابق انہیں دل کا کوئی عارضہ نہیں اور اسحٰق ڈار احتساب عدالت کے سامنے مسلسل بہانہ بازی کر رہے ہیں۔

نیب نے جواب میں کہا کہ اسحٰق ڈار خود ساختہ جلا وطنی اختیار کیے ہوئے ہیں جبکہ اسحٰق ڈار بیرون ملک بیٹھ کر فوجداری مقدمہ نہیں لڑسکتے۔

نیب کا کہنا تھا کہ اسحٰق ڈار ایسا کوئی معقول جواز پیش نہیں کر سکے کہ انہیں نمائندے کے ذریعے ٹرائل چلانے کی اجازت دی جائے۔

نیب نے عدالت عالیہ سے حکم امتناع ختم کرنے کی استدعا بھی کی۔

خیال رہے کہ عدالت عالیہ نے اسحٰق ڈار کی درخواست پر سماعت 17 جنوری کو ہوگی، جس کی سماعت جسٹس اطہر من اللہ اور میاں گل حسن اورنگزیب کریں گے۔

واضح رہے کہ گزشتہ سماعت پر عدالت نے احتساب عدالت کو اسحٰق ڈار کے خلاف کارروائی 17 جنوری تک روکنے کا حکم دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار اشتہاری قرار

اسلام آباد ہائی کورٹ نے احتساب عدالت کی کارروائی پر حکم امتناع جاری کرتے ہوئے حکم نامے کے ساتھ ہی اسحٰق ڈار کے ضامن احمد علی قدوسی کی جائیداد قرق کرنے کی کارروائی کو بھی آئندہ سماعت تک روک دیا تھا۔

یاد رہے کہ احتساب عدالت نے 14 دسمبر 2017 کو اسحٰق ڈار کے خلاف ناقابل ضمانت گرفتاری وارنٹ جاری کرتےہوئے انہیں اشتہاری قراردیا تھا۔

تاہم کچھ روز بعد سابق وفاقی وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے احتساب عدالت کی جانب سے زائد اثاثہ جات کیس میں اشتہاری قرار دینے کے فیصلے کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں