کراچی میں اے ٹی ایم اسکیمنگ اور فراڈ کے الزام میں گرفتار چینی باشندوں کے جسمانی ریمانڈ کی 18 جنوری تک توسیع کردی گئی۔

پولیس نے کراچی میں گزشتہ روز مبینہ اے ٹی ایم اسکیمنگ اور فراڈ کے سلسلے میں چار چینی باشندوں کو گرفتار کرکے ان کے قبضے سے 23 لاکھ روپے اور 350 اے ٹی ایم کارڈز سمیت دیگر آلات بھی برآمد کرلیا تھا۔

پولیس اور فیڈرل انوسٹی گیشن ایجنسی کے عہدیداروں نے ان غیرملکیوں کو ایک منظم گروہ سے تعبیر کیا تھا جنھوں نے کراچی کے شہریوں سے لاکھوں روپے بٹورے ہیں۔

یاد رہے کہ کراچی میں اے ٹی ایم اسکیمنگ کا انکشاف 2016 میں سامنے آیا تھا لیکن اس کے بعد مسلسل اس میں اضافہ دیکھا گیا تھا اور دسمبر 2017 میں کراچی کے عوام کے سیکڑوں اکاؤنٹس سے لاکھوں روپے چرائے گئے تھے۔

پولیس نے مبینہ ملزمان کی گرفتاری کے بعد ریمانڈ حاصل کیا تھا جس میں عدالت کی جانب سے تفتیش کے لیے مزید توسیع کردی گئی۔

یہ بھی پڑھیں:کراچی: اے ٹی ایم اسکیمنگ فراڈ کے حوالے سے مزید4 چینی باشندے گرفتار

جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے انوسٹی گیشن افسر (آئی او) نے کہا کہ چینی باشندوں کا دعویٰ ہے کہ وہ انگلش اور اردو زبان نہیں جانتے جس پر جوڈیشل مجسٹریٹ نے ترجمان کی عدم موجودگی پر برہمی کا اظہار کیا اور اگلی سماعت میں ترجمان کے انتظام کے احکامات جاری کیے اور ایسا نہ کرنے کی صورت میں ملزمان کو جیل بھیجوانے کی تنبیہ کردی۔

جج نے ایک ملزم سے کہا کہ اگر حراست کے دوران پولیس کی جانب سے تشدد کیا گیا ہے تو وہ اشاروں سے سمجھائیں تو انھوں نے اشاروں میں بتایا کہ جب ان کی آنکھوں پر پردہ ڈالا گیا تھا تو اس وقت انھیں سر پر مارا گیا۔

آئی او نے ملزم کے دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ملزم نے خود کو نقصان پہنچانے کے لیےقصداً دیوار سے ٹکر ماری۔

سماعت کے دوران عدالت کو اس وقت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا جب ملزمان کے نام اور ان کی ولدیت درج کرنے کا موقع آیا تاہم عدالت نے اس کا حل ملزمان سے نام کی ادائیگی کے ذریعے نکال لیا۔

جوڈیشل مجسٹریٹ نے ملزمان کے نام پکار کر اس کی تصدیق کی جبکہ ایف آئی آر میں شامل ناموں سے اس کا موازانہ کیا۔

ملزمان سے حاصل کی گئیں اے ٹی ایم اسکیمنگ مشین کے علاوہ جعلی اے ٹی ایم کارڈ اور خفیہ کیمرا بھی عدالت میں پیش کیا گیا۔

مزید پڑھیں:اے ٹی ایم اسکیمنگ کے شبہے میں دو چینی باشندے زیر حراست

بعد ازاں عدالت نے ملزمان کے جسمانی ریمانڈ کو 18 جنوری تک وسیع کردی اور آئی او کو ہدایت کی کہ وہ اگلی سماعت میں پیش رفت کے حوالے سے عدالت کو آگاہ کریں۔

یاد رہے کہ ملک میں اے ٹی ایم اسکیمنگ فراڈ کی خبریں اس وقت منظر عام پر آئی تھیں جب حبیب بینک نے اپنے 559 صارفین سے ایک کروڑ سے زائد رقم چوری ہونے کی تصدیق کی تھی۔

بینک کی جانب سے کہا گیا تھا کہ انڈونیشیا، چین اور دیگر ممالک کو کی گئی ٹرانزیکشنز پکڑی گئی تھیں۔

ایف آئی اے نے اپنی سفارشات میں کہا تھا کہ بینک اے ٹی ایم کے لیے پرانی ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہیں اور اے ٹی ایم بوتھ میں دہائیوں پرانے طرز کا سیکیورٹی نظام قائم ہیں جو اس طرح کے گینگ کے لیے آسان ہدف بن جاتے ہیں۔

چینی باشندوں کے حوالے سے قانون سازی کا فیصلہ

یاد رہے کہ رواں ماہ سندھ حکومت نے صوبے میں داخل ہونے والے چینی باشندوں کی رجسٹریشن کے حوالے سے قانون سازی کے لیے وفاق سے رابطہ کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

سندھ کے وزیر قانون ضیا لنجار کا کہنا تھا کہ پاک-چین اقتصادی راہداری (سی پیک) ایک اہم منصوبہ ہے اور جو چینی باشندے اس منصوبے کے تحت پاکستان آتے ہیں ان کو رجسٹر کیا گیا۔

صوبائی وزیر کے مطابق سندھ میں رہنے والے چینی باشندوں کا ڈیٹا صوبائی حکومت کے پاس نہیں ہے تاہم وفاقی حکومت صرف فضائی راستے سے پاکستان آنے والے چینیوں کی تفصیلات رکھتی ہے لیکن زمینی راستے سے آنے والے چینی باشندوں کا ریکارڈ موجود نہیں ہے۔

ضیا لنجار کا کہنا تھا کہ 'زمینی راستے سے پاکستان میں داخل ہونے والے چینی باشندوں کی رجسٹریشن کے لیے وفاق قانون سازی کرے'۔

ان کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت کوشش کررہی ہے کہ صوبے میں آنے والے چینیوں کی رجسٹریشن کی جائے اور سندھ میں جو چینی باشندہ کرائے کے مکان میں رہتا ہو یا کاروبار اور دیگر سرگرمیوں میں مصروف ہے وہ تھانے میں اپنی رجسٹریشن لازمی کروائے گا۔

صوبائی وزیر قانون نے کہا کہ جو چینی باشندہ وفاقی حکومت کے پاس رجسٹر نہ ہو اس کو صوبائی محکمہ داخلہ سے این او سی ضرور لینا ہوگی۔

انھوں نے کہا کہ ملک بھر میں کام کرنے والی چینی کمپنیوں کا ڈیٹا موجود ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں