وہ گاﺅں جہاں سردی سے تھرمامیٹر بھی پھٹ گیا

اپ ڈیٹ 16 جنوری 2018
— فوٹو بشکریہ سائبرین ٹائمز
— فوٹو بشکریہ سائبرین ٹائمز

دنیا کے سرد ترین گاﺅں میں خوش آمدید، جہاں جنوری میں اوسط درجہ حرارت منفی 50 ڈگری سینٹی گریڈ ہوتا ہے اور آنکھوں کی پلکوں میں چار دیواری سے باہر نکلتے ہی برف جم جاتی ہے۔

روس کے علاقے سائبریا میں واقع اس گاﺅں میں اس سال اتنی سردی پڑی کہ وہاں نصب کیا جانے والا الیکٹرونک تھرما میٹر بھی منفی 62 ڈگری سینٹی گریڈ پر دم توڑ گیا۔

فوٹو بشکریہ سائبرین ٹائمز
فوٹو بشکریہ سائبرین ٹائمز

موسمیاتی مرکز نے اس جگہ کا درجہ حرارت منفی 59 سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا مگر مقامی افراد کا کہنا ہے کہ یہ درجہ حرارت درحقیقت منفی 67 ڈگری تک گیا جو کہ اب تک ریکارڈ ہونے والے کم ترین درجہ حرارت سے ایک سینٹی گریڈ ہی کم ہے۔

مزید پڑھیں : دنیا کے سرد ترین گاؤں میں زندگی

اور وہ ریکارڈ بھی اسی گاﺅں میں 1933 میں ریکارڈ کیا گیا تھا۔

اویمیا کون نامی اس گاﺅں میں سیاحوں کو درجہ حرارت سے آگاہ رکھنے کے لیے گزشتہ سال الیکٹرونک تھرما میٹر نصب کیا گیا تھا مگر گزشتہ دنوں وہ منفی 62 ڈگری پر پھٹ گیا۔

سائبرین ٹائمز کی ایک رپورٹ کے مطابق انتہائی شدید ٹھنڈ کے نتیجے میں تھرمامیٹر ٹوٹ گیا۔

فوٹو بشکریہ سائبرین ٹائمز
فوٹو بشکریہ سائبرین ٹائمز

اس گاﺅں میں 1920 کی دہائی میں پانچ سو افراد بسنے آئے تھے جو بنیادی طور پر چرواہے تھے اور انہوں نے اس گاﺅں کو نام دیا جس کا ترجمہ ہے ' وہ پانی جو کبھی جمتا نہیں'۔

ویسے تو دنیا کا سرد ترین مقام انٹار کٹیکا ہے مگر وہاں کوئی مستقل انسانی آبادی نہیں۔

یہی وجہ ہے کہ اس جگہ پر رہنے والوں کو دنیا کے سرد ترین مقام پر رہنے کا اعزاز دیا گیا ہے۔

یہاں کے باسی اپنی گاڑیوں کو سرد موسم میں ہر وقت آن رکھتے ہیں کیونکہ بند ہونے کی صورت میں وہ دوبارہ اسٹارٹ نہیں ہوسکے گی۔

یہاں کسی کی موت کی صورت میں تدفین کا عمل بہت مشکل ہوتا ہے کیونکہ برف اتنی سخت ہوتی ہے کہ گڑھا کھودنا آسان نہیں ہوتا۔

اس مقصد کے لیے پہلے تدفین کے مقام پر آگ جلائی جاتی ہے اور پھر پگھلی ہوئی برف کو ایک طرف کرکے چند انچ کا گڑھا کھودا جاتا ہے، یہی عمل کئی دن تک دہرا کر گڑھا اتنا گہرا ہوتا ہے کہ کسی کو دفن کیا جاسکے۔

تبصرے (0) بند ہیں