پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما پرویز رشید اور چوہدری نثار علی خان کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ اور الزامات کا سلسلہ جاری ہے اور سابق وزیر اطلاعات نے سابق وزیر داخلہ کے حالیہ بیان پر رد عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ چوہدری نثار کی منافقت کھل کر سامنے آگئی ہے۔

اسلام آباد میں صحافی کے سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ چوہدری نثار کو لوگ ووٹ دینا پسند نہیں کرتے، انہوں نے شیر کے نشان کے بغیر ایک الیکشن لڑا تھا، جس میں انہیں بری طرح شکست ہوئی تھی۔

واضح رہے کہ سابق وزیر اطلاعات کے بیان کے کچھ دیر بعد ہی چوہدری نثار کے ترجمان کی جانب سے بیان سامنے آیا، جس میں کہا گیا کہ پرویز رشید مسلسل غلط بیانی اور خوشامد کے عادی ہیں اور وہ صرف دو خصوصیات کی وجہ سے ہی اس وقت مسلم لیگ (ن) کے سیاسی ارسطو بنے بیٹھے ہیں۔

مزید پڑھیں: لیگی رہنماؤں کا چوہدری نثار پر جوابی حملہ

ترجمان کے مطابق یہ کہنا کہ چوہدری نثار شیر کے نشان کے بغیر کبھی الیکشن نہیں جیتے جھوٹ اور غلط بیانی کی ایک واضح مثال ہے، انہوں نے کہا کہ 1990،1988،1985 اور2013 میں صوبائی اسمبلی کی نشست پر چوہدری نثار نے شیر کے نشان کے بغیر حصہ لیا اور کامیابی حاصل کی۔

ترجمان نے کہا کہ ڈان لیکس کی کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں پرویز رشید کے کمیٹی کے سامنے مسلسل جھوٹ بولنے کی نشاندہی کی اور انہیں حقائق چھپانے کا ذمہ دار قرار دیا تھا، بہتر یہ ہے کہ غیر ضروری بیان بازی کی بجائے حقائق قوم کے سامنے لانے کے لیے وہ اپنی حکومت کو ڈان لیکس کی رپورٹ منظر عام پر لانے پر مجبور کریں۔

خیال رہے کہ لیگی رہنماؤں کی ایک دوسرے کے خلاف بیان بازی کا یہ سلسلہ اس وقت شروع ہوا، جب پرویز رشید نے ایک نجی ٹی وی چینل کو انٹرویو میں کہا تھا کہ چوہدری نثار نے مشکل وقت میں گمراہ کن بیانات دیے اور کسی کو خوش کرنے کے لیے انہیں برطرف کرایا۔

انہوں نے کہا تھا کہ اگر چوہدری نثار اتنے ہی بااصول ہیں تو وہ پارٹی چھوڑ دیں۔

اس بیان کے بعد چوہدری نثار نے کسی کا نام لیے بغیر کہا تھا کہ ’ایک ایسا شخص جس نے آج تک کونسلر کا الیکشن نہ لڑا ہو اور جس کی بیشتر زندگی ایک دوسری پارٹی میں گزری ہو، تعجب ہے کہ وہ آج مسلم لیگ (ن) کا خود ساختہ کرتا دھرتا بن بیٹھا ہے’۔

انہوں نے کہا تھا کہ ’بہتر ہوگا کہ مسلم لیگ (ن) کے صدر نواز شریف اور وزیرِ اعظم شاہد خاقان عباسی خود ڈان لیکس رپورٹ منظر عام پر لانے کے احکامات جاری کریں، تاکہ بیان دینے والے شخص کے کرتوتوں کا علم سب کو ہوجائے۔‘

چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ ’کیا یہ انتہائی ستم ظریفی نہیں کہ پاکستان کی فوج کے بارے میں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی جیسی سوچ رکھنے والا شخص پاکستان کی خالق جماعت کا سیاسی وارث بن بیٹھا ہے۔‘

خیال رہے کہ سابق وزیر داخلہ، مسلم لیگ (ن) سے وفاداری سے متعلق کئی مرتبہ کہہ چکے ہیں کہ جماعت سے ان کی وفاداری کسی بھی قسم کے شک و شبہے سے بالاتر ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ’مسلم لیگ (ن) سے وفاداری کسی بھی قسم کے شک سے بالاتر‘

گذشتہ ہفتے پارٹی ورکرز سے خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ پارٹی قیادت سے اختلافات کے باوجود وہ پارٹی کے ساتھ ہیں، ان کا کہنا تھا کہ میں پارٹی میں موجود کچھ دوست نواز شریف کو غلط مشورہ دے رہے جبکہ اختلافات پر میری کھل کر رائے دینے کو وہ پسند نہیں کرتے۔

یاد رہے کہ مسلم لیگ (ن) کے دیگر رہنماؤں کے سابق وزیر داخلہ سے اختلاف پہلے بھی سامنے آتے رہے ہیں جبکہ نواز شریف کے نااہل ہونے کے بعد وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کی نئی کابینہ میں بھی چوہدری نثار کو شامل نہیں کیا گیا تھا، تاہم چوہدری نثار نے موقف اختیار کیا تھا کہ انہوں نے کابینہ میں شامل ہونے سے خود معذرت کی تھی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں