پنجاب کے ضلع چکوال میں مالی لین دین کے تنازع پر فائرنگ سے 13 سالہ لڑکا ہلاک جبکہ والدہ اور تایا زخمی ہو گئے۔

تھانہ ڈہمن پولیس کے مطابق ہارون پر اس کے قریبی رشتے دار نے لین دین کے تنازع پر فائرنگ کی، جس سے وہ موقع پر ہلاک ہوگیا۔

لاش اور زخمیوں کو چکوال کے ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال (ڈی ایچ کیو) منتقل کر دیا گیا، جبکہ فائرنگ کرنے کے بعد ملزم موقع سے فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا۔

ملزم کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا جس میں قتل اور اقدام قتل کی دفعات شامل کی گئی ہیں اور اس کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔

مقتول ہارون
مقتول ہارون

تھانہ ڈہمن کے اسٹیشن ہاؤس افسر (ایس ایچ او) فیصل منصور نے ڈان نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ مقدمے کے اندراج کے بعد ملزمان کی گرفتاری کا عمل شروع کر دیا گیا ہے، جبکہ زخمیوں کے بیانات بھی قلمبند کیے جائیں گے۔

مقتول لڑکے کے کزن ارسلان نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ ہارون اسکول جانے کی تیاری کرکے ناشتہ کر رہا تھا کہ اس دوران اس کا رشتہ دار کولیاں گاؤں میں ان کے گھر گھس آیا اور ہارون پر فائرنگ کردی۔

یہ بھی پڑھیں: قرض واپسی کا تنازع: فائرنگ سے 6 سالہ بچی جاں بحق

دوسرے رشتہ دار کا کہنا تھا کہ ملزم نے 5 سے 6 راؤنڈز فائر کیے جس میں سے دو گولیاں ہارون کو لگیں، جبکہ تمام واقعے کے دوران ملزم کا ساتھی گھر کے باہر اس کا انتظار کر رہا تھا۔

مقتول کے اہلخانہ نے خدشہ ظاہر کیا کہ ملزم برطانیہ فرار ہوجائے گا کیونکہ اس کے پاس وہاں کی شہریت ہے۔

ہارون کے رشتہ داروں نے الزام لگایا کہ ملزم گزشتہ کئی ماہ سے اس خاندان کو ہراساں کر رہا تھا اور ان پیسوں کا مطالبہ کر رہا تھا جو اس نے خاندان کو چند سال قبل زمین خریدنے کے لیے دیئے تھے۔

تاہم ہارون کے اہلخانہ کا کہنا تھا کہ ان پر ملزم کا کوئی قرض نہیں ہے کیونکہ جائیداد کی رقم کا تنازع پہلے ہی حل کر لیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: سانگھڑ: جائیداد پر بیٹے سے جھگڑا، والد ہلاک

ہراساں کیے جانے پر مقتول کے خاندان نے پولیس سے بھی رجوع کیا تھا جس کے بعد ملزم کو گرفتار کرلیا گیا، تاہم چند روز بعد ہی اسے رہا بھی کردیا گیا۔

ہارون کے اہلخانہ نے کہا کہ انہیں اب پولیس پر بلکل اعتماد نہیں ہے کیونکہ ملزم بااثر اور امیر شخص ہے، جو پولیس کو رشوت دے کر بچ نکل سکتا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں