بھارتی فوج کی جانب سے سیالکوٹ میں ورکنگ باؤنڈری اور آزاد جموں و کشمیر میں لائن آف کنٹرول پر بھارتی فوج کی بلا اشتعال فائرنگ اور گولہ باری کے نتیجے میں بچوں اور خواتین سمیت 6 پاکستانی جاں بحق اور 25 زخمی ہو گئے۔

گزشتہ روز بھارتی فوج نے سیالکوٹ ورکنگ باؤنڈری پر قائم 7 مختلف سیکڑز پر خود کار ہتھیاروں سے فائرنگ کرکے 4 شہریوں کو جاں بحق اور 19 کو زخمی کردیا۔

واضح رہے کہ گزشتہ تین دنوں میں بھارتی کی بلا اشتعال فائرنگ سے اب تک 10 شہری جاں بحق ہو چکے ہیں۔

گذشتہ روز ہفتے کو جاں بحق ہونے والوں کی شناخت 27 سالہ نجف بتول سمیت 3 سالہ بیٹا علی حیدر، 70 سالہ محمد بشیر اور 55 سالہ محمد شبیرکے ناموں سے ہوئی۔

یہ پڑھیں: ایل او سی: بھارتی فورسز کی بلا اشتعال فائرنگ، ایک شخص ہلاک

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ورکنگ باؤنڈری پر بھارتی فوج کی فائرنگ سے زخمیوں کو سی ایم ایچ ہسپتال میں منتقل کردیا، ڈاکٹروں کے مطابق زخمیوں میں سے 6 کی حالت نازک بتائی گئی ہے۔

سیالکوٹ کی ڈپٹی کمیشنر ڈاکٹر فرخ نوید نے بتایا کہ بھارتی فوجیوں نے ہفتے کے روز سارا دن فائرنگ جاری رکھی اور اسی دوران مقامی رہائشیوں کو اپنے گھر اور مویشوں کو چھوڑ کر محفوظ مقامات پر منتقل ہونا پڑا۔

انہوں نے بتایا کہ بھارتی فوج کی فائرنگ سے درجن سے زائد مویشی بھی ہلاک ہو ئے، بھارتی اشتعال انگیزی کے خلاف سیالکوٹ کے طالبعلموں نے بھارت مخالف ریلیاں نکالیں اور تدریسی عمل رہا۔

یہ بھی پڑھیں: ورکنگ باؤنڈری: بھارتی فوج کی جارحیت جاری، 2 خواتین جاں بحق

دوسری جانب بھارتی فوج نے آزاد جموں اور کشمیر ضلع کوٹلی میں نکلیال سیکٹر کے مختلف گاؤں پر بلا اشتعال فائرنگ اور گولہ باری سے 2 شہریوں جاں بحق جبکہ 7 زخمی ہو گئے۔

اسسٹنٹ کمشنر نکیال سیکٹر ولید انور کا کہنا تھا کہ بھارتی فوج کی جانب سے ضلع کوٹلی میں نکیال سیکٹر کے مختلف گاؤں پر بلا اشتعال فائرنگ کا سلسلہ دن اور رات جاری ہے۔

انہوں نے بتایا کہ آزاد کشمیر کے علاقوں میں بھارتی فورسز کی جانب سے شیلنگ بھی کی جاتی ہے جس میں صبح ساڑھے 11 بجے سے دوپہر دیڑھ بجے تک مزید شدت آجاتی ہے۔

لائن آف کنٹرول سے محض چند سو گز پر قائم ترکنڈی گاؤں پر بھارتی فورسز کی گولہ باری سے 23 سالہ نفیسہ سلیم جاں بحق جبکہ متوفی کے گھرانہ کے 4 افراد زخمی بھی ہوئے۔

مزید پڑھیں: ایل او سی پر بھارتی فورسز کی بلااشتعال فائرنگ، پاک فوج کے 4 جوان شہید

زخمیوں میں 23 سالہ صاحبہ بتول، ان کی 7 ماہ کی بیٹی نور فاطمہ، 40 سالہ نسیم اختیر اور 27 سالہ محمد اعجازشامل تھے۔

ترکنڈی گاؤں میں درمیانی شب کو بھارتی فائرنگ سے 53 سالہ محمد شبیر بھی زخمی ہوا۔

لائن آف کںٹرول پر دوسرے گاؤں میں بھارتی اشتعال انگیزی سے 50 سالہ دل محمد جاں بحق جبکہ متوفی کی شادی شدہ بھانجی فرزانہ قصور زخمی ہو گئی۔

ولید انور کے مطابق بھارتی فائرنگ اور گولہ باری میں کمی کے بعد ہی تمام متاثرین کو طبی مراکز پہنچایا گیا تھا۔

ضلع کوٹلی ہسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر طارق محمود نے ڈان کو فون پر بتایا کہ ان کے طبی مراکز پر شیرخوار سمیت تین زخمیوں کو لایا گیا۔

ڈاکٹر طارق نے بتایا کہ شیر خوار بچے کے سیدھے ہاتھ کی تین انگلیاں اڑ چکی تھیں جبکہ بچے کی ماں کے سر پر گہرے زخم تھے۔

ڈاکٹر طارق کا کہنا تھا کہ تیسرے زخمی کو راولپنڈی ہسپتال بھیج دیا گیا۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز (19 جنوری کو) بھی بھارتی فورسز کی جانب سے آزاد جموں اور کشمیر کے ضلع بھمبر میں لائن آف کنٹرول پر بلا اشتعال فائرنگ اور شیلنگ کے نتیجے میں ایک شخص ہلاک اور ایک لڑکی زخمی ہوگئی تھی۔

بھارتی ڈپٹی کمیشنر کی پانچویں دفعہ دفترخارجہ طلبی

وزارت خارجہ نے بھارتی فوجیوں کی جانب سے لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باؤنڈری پر سیزفائر کی خلاف ورزی پر بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر جے پی سنگھ کو ہفتے میں پانچویں دفعہ طلب کرکے احتجاج ریکارڈ کرادیا ہے۔

دفتر خارجہ کے احتجاجی مراسلے میں ڈی جی سارک اور ساؤتھ ایشیا ڈاکٹر محمد فیصل نے بھارت پر زور دیا کہ وہ 2003 کے جنگ بندی کے معاہدے کی پاسداری کریں اور جنگ بندی کی خلاف ورزیوں کے موجودہ اور دیگر واقعات کی تحقیقات کرے۔

انہوں نے زور دیا کہ بھارت اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرار داد کے مطابق اپنا کردار ادا کرے۔

احتجاجی مراسلے میں کہا گیا کہ شہری آبادی والے علاقوں پر جان بوجھ کر فائرنگ اور گولہ باری کرنا قابل مذمت اور انسانی حقوق سمیت عالمی قوانین کے منافی ہے۔

دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ بھارت کی جانب سے جنگ بندی کی خلاف روزیاں علاقائی امن اور سلامتی کے لیے خطرہ اور تذویراتی عدم استحکام کا باعث بن سکتا ہے۔

ایل او سی پر جنگ بندی کا معاہدہ

ایل او سی پر جنگ بندی کے لیے 2003 میں پاکستان اور بھارتی افواج کی جانب سے ایک معاہدے پر دستخط کیے گئے تھے تاہم اس کے باوجود جنگ بندی کی خلاف ورزی کا سلسلہ وقفے وقفے سے جاری ہے۔

نومبر 2017 میں پاکستان رینجرز اور بھارتی بارڈر سیکیورٹی فورسز کے اعلیٰ حکام کی ملاقات میں 2003 کے معاہدے پر عمل درآمد کی یقین دہانی کے باوجود بھارت کی جانب سے مسلسل خلاف وزری جاری ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ برس بھارتی فوجیوں نے 1881 مرتبہ لائن آف کنٹرول (ایل او سی ) اور ورکنگ باؤنڈری کی خلاف ورزی کی جس کے نتیجے میں فوجیوں سمیت کل 87 افراد جاں بحق ہوئے جبکہ 2018 میں اب تک یہ تعداد 70 سے زائد ہوچکی ہے

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں