وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے کہا ہے کہ آشیانہ ہاؤسنگ اسکیم میں مبینہ کرپشن کے معاملے پر نیب کی جانب سے بلانا بدنیتی پر مبنی ہے، اگر میں نہیں جانا چاہتا تو کئی فیصلوں کا سہارا لے سکتا تھا لیکن قانون کی حکمرانی کو برقرار رکھنے کے لیے نیب میں پیش ہوا۔

لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ پیشی کے دوران نیب میں اچھے انداز میں بات چیت ہوئی، نیب حکام نے تین سوالات کیے جن میں قانون اور ضابطے کی خلاف ورزی اور غلط کام سے متعلق پوچھا گیا اور میں تقریباً ڈیڑھ گھنٹے تک نیب آفس میں موجود رہا۔

مزید پڑھیں: آشیانہ اسکیم: شہباز شریف کی نیب میں طلبی

انھوں نے کہا کہ کسی بھی محکمے کی کارکردگی کی ذمہ دار حکومت ہوتی ہے اور اسی بنیاد پر حکومت چلتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کم لاگت پر ہاؤسنگ اسکیموں کے لیے پنجاب لینڈ اتھارٹی بنائی گئی اور بطور وزیراعلیٰ میں تمام صوبائی امور کا نگران ہوں۔

انھوں نے کہا کہ اگر قوم کی رقم میں بچت کرنا اور کرپشن کا راستہ روکنا غلط ہے تو میں ہر بار یہ جرم کروں گا۔

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ آشیانہ قائد اعظم اسکیم کے تحت 1700 گھر بنانے کا ہدف دیا گیا اور ہم نے گھر بنانے کے لیے سب سے کم 900 روپے فی مربع فٹ بولی منظور کی۔

معاہدے کے حوالے سے وضاحت کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ مجھ پر الزام لگایا گیا کہ میں نے چوہدری لطیف کا معاہدہ ختم کرایا جبکہ سابق وزیر اعلیٰ پنجاب پرویز الٰہی کے دور میں ارشد وحید کو چنیوٹ منصوبے کے 80 فیصد حصص بغیر ٹینڈرز کے دیے گئے۔

ان کا کہنا تھا کہ آشیانہ ہاؤسنگ اسکیم میں غریب اور نادار طبقہ رہائش پذیر ہے جبکہ نیب نے ان اسکیم پر سوالات اٹھائے اور مجھے کہا کہ آپ نے قانون کی خلاف ورزی کی ہے۔

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ احتساب کریں لیکن سیاست نہیں کریں لیکن افسوس یہاں دوہرا معیار اختیار کیا جارہا ہے اس لیے میں نیب کے چیئرمین جسٹس ( ر) جاوید اقبال سے درخواست کروں گا کہ وہ سب کے خلاف کارروائی کریں۔

یہ بھی پڑھیں: ‘میرے خلاف ایک پیسے کی بھی کرپشن ثابت ہوئی تو گھر چلا جاؤں گا‘

ایک سوال پر وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ نیب پاکستانیوں کی لوٹی ہوئی دولت واپس نہیں لا سکتا لیکن وعدہ کرتا ہوں کہ اگر آئندہ انتخابات میں ہمیں موقع ملا تو اس قوم کی لوٹی رقم واپس لائیں گے۔

خیال رہے کہ آشیانہ ہاؤسنگ اسکیم میں مبینہ کرپشن کے معاملے پر پوچھ گچھ کے لیے نیب نے 17 جنوری کو وزیر اعلیٰ پنجاب کو خط لکھا تھا، جس میں انہیں پیر 22 جنوری کو پیش ہونے کا کہا گیا تھا جس کی تعمیل کرتے ہوئے شہباز شریف نیب میں پیش ہوئے اور اپنا بیان ریکارڈ کرا دیا۔

تبصرے (0) بند ہیں