راولپنڈی: صوبہ پنجاب کے ضلع راولپنڈی میں بچوں کے اغوا کے بعد جنسی استحصال اور زیادتی کے واقعات میں اضافہ ہوگیا ہے اور حالیہ پیش آنے والے واقعے میں ضلع کے گنجان آباد علاقے رزاق ٹاؤن میں دسویں کلاس کے طالب علم کو اغوا کے بعد 3 روز تک مبینہ طور پر جنسی استحصال کا نشانہ بنایا گیا ہے۔

رزاق ٹاؤن چاکرہ روڈ کے رہائشی لڑکے نے نصیر آباد پولیس کو مقدمہ درج کراتے ہوئے بتایا کہ 19 جنوری 2018 کی رات آٹھ بجے گھر سے باہر نکلا تو سڑک پر کھڑے ایک نوجوان نے بلایا اور کام کے سلسلے میں پڑوس ہی میں موجود بیٹھک میں لے گیا، بعد میں معلوم ہوا کہ وہاں پہلے سے ہی تین مزید لڑکے موجود تھے جنہوں نے زبردستی اسے باندھ دیا اور کہا کہ اگر شور کیا تو گولی مار دیں گے۔

مدعی مقدمہ کے مطابق کمرے میں موجود چاروں لڑکوں نے 3 روز تک متعدد مرتبہ اس کا جنسی استحصال کیا۔

مزید پڑھیں: ریپ کے شکار بچے

متاثرہ لڑکے نے ڈان نیوز کو بتایا کہ ایک روز اچانک جب چاروں ملزمان کی آنکھ لگئی تو موقع پا کر بیٹھک سے فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا، جبکہ اس دوران 3 روز تک والدین اسے تلاش کررہے تھے، متاثرہ لڑکے نے واپس آکر اپنے والد کو سارا واقعہ بتایا جو اسے لے کر تھانہ نصیر آباد پہنچے۔

ایس پی پوٹھار سرکل سید محمد علی نے ڈان نیوز سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ مدعی مقدمہ نے جب پولیس سے رجوع کیا تو فوری طور پر چھاپہ مار ٹیم تشکیل دی جس نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے طالب علم کے ساتھ مبینہ طور پر جنسی استحصال کرنے والے چاروں ملزمان عثمان خان، فرحاد، محمد آصف اور عثمان علی کو گرفتار کر لیا۔

ایس پی نے بتایا کہ ملزمان کے خلاف اغوا، حبس بے جا میں رکھنے اور جنسی استحصال کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے، ملزمان کو جلد عدالت میں پیش کیا جائے گا۔

انہوں نے مزید بتایا کہ متاثرہ طالب علم کے ابتدائی میڈیکل سے جنسی استحصال کا ہونا ثابت ہو چکا ہے تاہم ڈی این اے کے لیے لاہور لیبارٹری سے رجوع کیا گیا ہے۔

حافظ قرآن کو جنسی استحصال کا نشانہ بنانے والا دوسرا ملزم گرفتار

دوسری جانب گزشتہ ہفتے مبینہ طور پر اغوا کے بعد جنسی استحصال کا شکار بنائے جانے والے حافظ قرآن بچے کے کیس میں دوسرا ملزم بھی گرفتار کرلیا گیا۔

صدر بیرونی پولیس نے ملزم چوہدری ارباب کو گرفتار کیا جبکہ پولیس نے ڈان نیوز کو بتایا کہ ملزم چوہدری ارباب پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) رہنما چوہدری نذیر کا قریبی رشتہ دار ہے۔

مزید پڑھیں: زینب قتل کیس: ایک شخص کا ڈی این اے ٹیسٹ مثبت آنے کی متضاد اطلاعات

پولیس نے بتایا کہ کیس کی تحقیقات کے دوران پہلے ہی ایک ملزم راجہ عادل کو گرفتار کیا جا چکا ہے اور دونوں ملزمان نے لڑکے کو اغوا کرنے کے بعد اسلحے کی نوک پر جنسی استحصال کا نشانہ بنایا تھا۔

پولیس نے بتایا کہ ملزم کی گرفتاری کے بعد اسے ریمانڈ کے لیے جلد عدالت میں پیش کیا جائے گا۔

خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے دھمیال کے رہائشیوں نے ملزم کی عدم گرفتاری پر ائیرپورٹ روڈ پر احتجاج بھی کیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

SHARMINDA Jan 24, 2018 02:41pm
This matter should be handled as social issue and not criminal. After recent events with innocent Zainab's case, if it was actually a criminal matter, such people would have refrained from committing same act again and again. Society has responsibility to not only protect these children but also to identify such disturbed minds and work on their rehabilitation.