جرمنی میں مسلمان مخالف بیان بازی کرنے والی دائیں بازوں کی جماعت الٹرنیٹو فار جرمنی ( اے ایف ڈی) کے ایک معروف سیاسی رہنما نے اسلام قبول کرلیا اور اپنی جماعت سے استعفیٰ دے دیا۔

غیر ملکی نشریاتی ادارے الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق مشرقی جرمنی ریاست برینڈنبرگ سے تعلق رکھنے والی اس جماعت کے ترجمان نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ کچھ ذاتی وجوہات کے باعث آرتھر ویگنر اے ایف ڈی کی رکنیت سے مستعفی ہوگئے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق آرتھر ویگنر 2015 میں پارٹی کے رکن بنے تھے اور ان کا کام گرجا گھروں اور مذہبی برادریوں کی جانب توجہ مرکوز رکھنا تھا۔

رپورٹ کے مطابق اس حوالے سے جب مقامی روزنامے ٹیگس پیگل نے آرتھر ویگنر سے رابطہ کیا تو انہوں نے جواب دینے سے انکار کیا اور کہا کہ یہ ان کا ذاتی معاملہ ہے۔

خیال رہے کہ اے ایف ڈی نے گزشتہ برس ہونے والے انتخابات میں 12.6 فیصد ووٹ حاصل کیے تھے اور جرمنی کی وفاقی کابینہ بنڈسٹیگ میں شامل ہونے میں کامیاب ہوئے تھے جس کے بعد ان کی جماعت وفاقی کابینہ کی تیسری بڑی جماعت بن گئی تھی۔

دوسری جانب برطانوی نشریاتی ادارے نے اس حوالے سے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ آرتھر ویگنر بریڈنبرگ ریاست میں پارٹی کی ایگزیکٹو کمیٹی میں شامل تھے، تاہم انہوں نے اسلام قبول کرنے کے بعد استعفیٰ دے دیا۔

واضح رہے کہ آرتھر ویگنر اس سے قبل جرمن چانسلر انجیلا مارکیلس کی کرسچین ڈیموکریٹک یونین (سی ڈی یو) پارٹی سے منسلک تھے۔

رپورٹ کے مطابق ترجمان کا کہنا تھا کہ آرتھر ویگنر کے اسلام قبول کرنے سے پارٹی کو کوئی مسئلہ نہیں، مذہب ان کا نجی معاملہ ہے اور ہم مذہبی آزادی کے آئینی حقوق کی حمایت کرتے ہیں۔

تاہم اے ایف ڈی پارٹی کی ویب سائٹ کے مطابق اے ایف ڈی دعویٰ کرتی ہے کہ اسلام کا جرمنی سے کوئی تعلق نہیں۔

واضح رہے کہ گزشتہ سال ہونے والے وفاقی انتخابات میں اے ایف ڈی کے حمایتوں کی جانب سے روزانہ کی بنیاد پر اسلام مخالف ریلیاں نکالی گئی تھیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں