اسلام آباد: عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمتوں میں اضافے اور مقامی منڈی میں روپے کی قدر میں کمی کے باعث پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں تین سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئیں۔

حکام کے مطابق حکومت خام تیل پر بڑھتی قیمتوں کو کنٹرول کرنے کے لیے ہائی اسپیڈ ڈیزل (ایچ ایس ڈی) پر 31 فیصد تک جنرل سیلز ٹیکس لے رہی ہے۔

یہ پڑھیں: پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ

واضح رہے کہ ڈیزل کی قیمت نومبر 2014 سے اب تک فی لیٹر 100 روپے کی نفسیاتی حد عبور کر چکی ہے۔

حکومتی عہدیدار نے بتایا کہ حکومت ہائی اسپیڈ ڈیزل (ایچ ایس ڈی) پر 31 فیصد اور دیگر مصنوعات پر 17 فیصد جنرل سیلز ٹیکس (جی ایس ٹی) کے علاوہ ایس ایس ڈی پر پیٹرولیم لیوی کی مد میں 8 روپے فی لیٹر وصول کر رہی ہے جبکہ، 10 روپے فی لیٹر پیٹرول، 6 روپے فی لیٹر مٹی کا تیل، لائٹ ڈیزل آئل پر 3 روپے فی لیٹر وصول کررہی ہے۔

پاکستان اسٹیٹ آئل (پی ایس او) اور آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) کی جانب سے ٹیکس ریٹ اور درآمدی قیمت پر مشتمل رپورٹ کے مطابق فروری 2017 میں ایچ ایس ڈی پر فی لیٹر 10 روپے 25 پیسے جبکہ پیٹرل پر 2 روپے 98 پیسے بڑھنے کے امکان ہیں۔

اسی حوالے سے لائٹ ڈیزل تیل اور مٹی کے تیل پر بالترتیب 11 روپے 72 پیسے اور 12 روپے 74 پیسے اضافہ ہو سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب: پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں دو گنا اضافہ

اگر متعلقہ اتھارٹی کی تجویز کردہ سمری پر وزیراعظم دستخط کردیتے ہیں تو ایچ ایس ڈی کی قیمت میں 11 اشاریہ 4 فیصد، مٹی کے تیل پر 19 اشاریہ 8 فیصد، لائٹ ڈیزل تیل پر 20 اشاریہ 1 فیصد اضافہ دیکھنے میں آئے گا۔

حکومت کو ارسال کی گئی اوگرا کی سمری میں اضافے کو عالمی منڈی میں خال تیل کی قیمتوں میں ہونے والے اضافے کو جواز بنایا گیا ہے۔

واضح رہے کہ عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمت 70 ڈالر فی بیرل تک پہنچ چکی ہے۔

مذکورہ اعداد وشمار کے مطابق ایچ ایس ڈی کی قیمت 89 روپے 91 پیسے اضافے کے ساتھ 100 روپے 16 پیسے تک جا پہنچی جو نومبر 2014 کے بعد سے اب تک کی بلند ترین سطح ہے۔

مزید پڑھیں: پیپلز پارٹی کا پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف احتجاج کا اعلان

وزارت پیٹرولیم کا ماننا ہے کہ پیٹرول اور دیگر مصنوعات کی قیمتوں میں 30 روپے فی لیٹر کے فرق کی وجہ سے مٹی کے تیل کو پیٹرول میں ملاوٹ کے واقعات پیش آرہے ہیں۔

واضح رہے کہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے لائٹ ڈیزل تیل اور مٹی کے تیل کی قیمتیوں میں بتدریج اضافے کی ہدایت کی تھی جبکہ سابق وزیراعظم نواز شریف کی جانب عوام کو اضافی مالی بوجھ سے محفوظ رکھنے کے لیے قیمتوں میں اضافہ نہیں کیا گیا تھا۔

اس ضمن میں قابلِ تعجب بات یہ ہے کہ ملک میں مٹی کا تیل واحد منظور شدہ پٹرولیم پروڈکٹ ہے اور اس کی قیمتیں ملک میں کہیں بھی یکساں نہیں ہے جبکہ دیگر پیٹرولیم مصنوعات مثلاً پیٹرول، ہائی ڈیزل اور لائٹ ڈیزل ڈی ریگولیٹڈ ہے اور ملک میں ہر جگہ متعین کردہ قیمتوں پر ملتا ہے۔


یہ خبر 31 جنوری کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں