پیرس: فرانس میں ریپ کے الزام میں زیر حراست آکسفورڈ یونیورسٹی کے پروفیسر اور اسلامک اسکالر طارق رمضان سے تحقیقات کے لیے ریمانڈ کی اجازت دے دی گئی۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق عدالتی ذرائع کا کہنا تھا کہ فرانس کے ہوٹل رومز میں دو خواتین کے ساتھ مبینہ طور پر ریپ پر اسلامک اسکالر کا ریمانڈ دے دیا گیا۔

خیال رہے کہ طارق رمضان کو 31 جنوری کو حراست میں لیا گیا تھا جبکہ گزشتہ روز ان پر کمزور لوگوں کے ساتھ ریپ کا الزام عائد کیا گیا تھا، تاہم انہوں نے ان الزامات کو مسترد کیا۔

مزید پڑھیں: پیرس: ریپ کے الزام میں اسلامک اسکالر زیر حراست

عدالتی ذرائع کا کہنا تھا کہ تحقیقی افسران کی جانب سے آکسفورڈ یونیورسٹی کے 55 سالہ پروفیسر سے دو دن پوچھ گچھ کی گئی اور انہیں تین مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا گیا، جہاں انہیں تجویز دی گئی کہ انہیں اس حوالے سے وسیع تحقیقات کرنی ہیں، جس پر عدالت نے ضمانت کی سماعت زیر التوا کرتے ہوئے ملزم کے ریمانڈ کی اجازت دے دی۔

اس حوالے سے پہلی متاثرہ خاتون ہینڈا ایاری کے وکیل جونس حداد کا کہنا تھا کہ اگر فرانس کے علاوہ کوئی اور متاثرہ خاتون ہے تو اسے یہ جان لینا چاہیے کہ عدالتی نظام اس کے ساتھ ہونے والی زیادتی پر جواب دے گا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ایسی خواتین جنہوں نے اپنے ساتھ ہونے والی زیادتی کے حوالے سے تین ماہ کی ابتدائی تحقیقات کے دوران نامکمل طور پر گواہی دی وہ بھی ریپ کی شکایات درج کراسکتی ہیں۔

واضح رہے کہ امریکا میں ہاروے وینسٹن کے اسکینڈل کے بعد معروف مذہبی اسکالر کے خلاف دعووں نے متعدد مسلمانوں کو تقسیم کردیا ہے جبکہ کثیر تعداد میں مداحوں کے ساتھ ساتھ ان کے وکلاء کہتے ہیں کہ طارق رمضان کو سمیئر مہم کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ساتھی اداکارہ کا ’ریپ‘ کرنے کے الزام میں اداکار گرفتار

تاہم ناقدین نے کہنا ہے کہ طارق رمضان کے ٹی وی پر دیکھائے جانے والے چہرے کے مقابلے میں وہ مسلمانون کو عربی میں بنیاد پرستی کی تعلیم دیتے ہیں۔

یاد رہے کہ طارق رمضان جنسی طور پر ہراساں کرنے کے الزام میں گرفتار ہونے والی فرانس کی ایک اعلیٰ شخصیت ہیں، جنہیں دنیا بھر میں جاری ’می ٹو‘ مہم کے بعد ان سب الزامات کا سامنا کرنا پڑا۔


یہ خبر 04 فروری 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں