واشنگٹن: ایک امریکی تنظیم یونین آف کنسرنڈ سائنٹسٹس (Union of Concerned Scientists) نے خبر دار کیا کہ امریکا کی جوہری ہتھیاروں کے حوالے سے نئی حکمت عملی ’ایٹمی ہتھیار کو پہلے چلانے‘ کے امکانات کو کافی حد تک بڑھا دے گی جو خطرے کی علامت ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جوہری ہتھیاروں کو ختم کرنے کے حوالے سے کام کرنے والی اس تنظیم یو سی ایس کے ماہرین کے مطابق جوہری ہتھیاروں کی نئی امریکی حکمت عملی تمام جوہری اور روایتی قوتوں کو جوہری جنگ کے لیے آسانی فراہم کرے گی۔

خیال رہے کہ دو روز قبل ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے نئی جوہری حکمت عملی متعارف کرائی گئی تھی جس کے تحت امریکا نئے ٹیکٹکل جوہری ہتھیار بنانے کے ساتھ ساتھ ایٹمی اور غیر ایٹمی حملے کے فوری جواب کا ارتکاب کر سکتا ہے۔

مزید پڑھیں: امریکا کا نئی حکمت عملی کے تحت ٹیکٹکل ہتھیار تیار کرنے کا امکان

’نیوکلیئر پوسچر ری ویو 2018‘ کے نام سے سامنے آنے والی نئی امریکی حکمت عملی میں چین اور روس کو امریکا کے اہم جوہری حریف قرار دیتے ہوئے کہا گیا تھا کہ دونوں ممالک ہی ٹیکٹکل جوہری ہتھیاروں کی تیاری میں مصروف ہیں۔

ایک امریکی حکام کا ماننا ہے کہ امریکا نئی حکمت عملی کے مطابق روس کی جانب سے تیار کردہ درمیانے فاصلے تک مار کرنے والے کروز میزائلوں کی مزاحمت میں ہتھیار بنائے گا۔

خیال رہے کہ امریکا کی جانب سے مذکورہ ہتھیاروں کی تیاری واشنگٹن اور ماسکو کے درمیان 1987 کو درمیانی فاصلے اور کم فاصلے تک مار کرنے والے ایٹمی ہتھیاروں کو ختم کرنے والے سے ہونے والے معاہدے کی خلاف ورزی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا کیلئے چین، روس سے بڑا خطرہ قرار

تاہم ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے جاری نئی حکمت عملی نے روس کے اس دعوے کو بھی درست قرار دے دیا جس میں ماسکو نے کہا تھا کہ اس نے دنیا کا سب سے طاقت ور جوہری ہتھیار ’کنیون‘ تیار کر لیا ہے۔

ماسکو سے لیک ہونے والے اہم دستاویزات کے مطابق 100 میگا ٹن جوہری مواد لے جانے کی صلاحیت رکھنے والا کنیون 10 ہزار کلو میٹر تک سفر کر سکتا ہے جو اب تک کسی بھی جوہری ہتھیار سے دوگنا مہلک ہے۔

تاہم امریکی حکام کا کہنا ہے کہ ماسکو کے اس خطرے نے واشنگٹن کو مجبور کیا کہ وہ اس سے بچاؤ کے لیے اپنے میزائل تیار کرے۔

تبصرے (0) بند ہیں