عبدالولی خان یونیورسٹی، مردان کے طالب علم مشال خان جنہیں اپریل 2017 میں توہین مذہب کا الزام لگا کر قتل کیا گیا تھا کے کیس میں 31 ملزمان کو سزا دیے جانے کے خلاف مردان میں مذہبی جماعتوں نے احتجاج کی تیاری کرلی۔

احتجاجی جلسے کا آغاز مردان کی مسجد میں نماز جمعہ کی ادائیگی کے بعد شروع ہوگا جس میں مختلف مذہبی و سیاسی جماعتیں ختم نبوت مردان کے نعرے تلے سزاؤں کے خلاف جمع ہوں گی۔

اس احتجاجی مظاہرے کو جماعت اسلامی، جمعیت علماء اسلام (ف)، مولانا سمیع الحق کی جماعت جمعیت علماء اسلام کی حمایت حاصل ہے۔

علاوہ ازیں جماعت اسلامی مردان میں آج انسداد دہشت گردی عدالت سے مشال قتل کیس میں بری ہونے والے افراد کا استقبال کرنے کے لیے بھی جلسے کا انعقاد کیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: مشال خان کیس: 'استغاثہ کی کمزوری کی وجہ سے مرکزی ملزم آزاد'

جماعت اسلامی کے ضلع مردان کے امیر ڈاکٹر عطاءالرحمن نے ڈان نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ان کی جماعت ایک آئینی اور مذہبی جماعت ہے اور وہ پاکستان میں شریعہ قانون کا نفاذ چاہتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہری پور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے 26 ملزمان کو باعزت بری کیا جس کا مطلب ہے کہ وہ بے گناہ تھے اور آج ہم ان کے لیے مثالی استقبال کر رہے ہیں۔

جمعیت علماء اسلام (ف) کے صوبائی جنرل سیکریٹری شجاع الملک نے جمعے کے احتجاج کی وجوہات کے سوال کے جواب میں بتایا کہ ہری پور کی انسداد دہشت گردی عدالت سے باعزت بری ہونے والے 26 افراد کل کے جلسے سے خطاب کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ جن افراد کو سزائیں سنائی گئی ہیں وہ مشال خان قتل کے چشم دید گواہ تھے اور انہوں نے مسلسل یہی دعویٰ کیا ہے کہ مشال خان نے توہین مذہب کی جبکہ ان کا یہ بیان عدالت میں بھی قلمبند ہے۔

یہ بھی پڑھیں: مشال خان قتل کیس: مزید 5 ملزمان گرفتار

انہوں نے الزام لگایا کہ مشال قتل میں حراست میں لیے گئے افراد کو تشدد کا نشانہ بنا کر جبری طور پر بیان دلوایا گیا ہے اور بری ہونے والے افراد اس بات کا ثبوت کل کے احتجاج کے دوران دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ان تمام باتوں کے برعکس حکومت نے مشال کو کلیئر قرار دیا، ہم اس پر خاموش نہیں بیٹھ سکتے اور سپریم کورٹ میں بھی سنائی گئی سزا کو چیلنج کریں گے۔

انہوں نے بتایا کہ مذہبی جماعتوں کے کارکنان حکومت سے بری ہونے والے افراد کے خلاف اپیل نہ کرنے کا مطالبہ بھی کریں گے کیونکہ اس سے مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچے گی۔

انہوں نے حکومت کو خبردار کیا کہ حکومت کے اس اقدام سے ملک بھر میں احتجاج کی ایک نئی لہر سامنے آسکتی ہے۔

تاہم ان کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے مزید فیصلہ جمعے کو جلسے کے دوران کیا جائے گا۔

خیال رہے کہ بدھ کی رات کو مذہبی جماعت کے کارکنان نے مردان موٹروے انٹرچینج پر جمع ہوکر انسداد دہشت گردی عدالت سے باعزت بری ہونے والے 26 ملزمان کا استقبال کیا تھا اور مشال کیس میں سزا پانے والے 31 ملزمان کو سزا سنائے جانے کے خلاف احتجاج کیا تھا۔

مزید پڑھیں: مقتول مشعال خان کے سامان سے متعدد اشیا غائب

انٹرچینج پر جمع افراد نے قتل کیے گئے طالب علم مشال خان کے خلاف نعرے بازی کی اور سپریم کورٹ کو فیصلے پر نوٹس لینے کا مطالبہ کیا۔

رہائی پانے والے اعزاز نے عوام سے خطاب کرتے ہوئے پشتو زبان میں کہا کہ توہین مذہب کرنے والے یا ختم نبوت کے خلاف بولنے والے کا انجام مشال خان جیسا ہی ہوگا۔

جمعیت علماء اسلام (ف) کے رہنماء کا کہنا تھا کہ عدالت نے شاید ایک نبی کے چاہنے والے کو سزائے موت سنائی ہوگی لیکن سڑکوں پر اب بھی ہزاروں عمران گھوم رہے ہیں جو اس قسم کی کوئی حرکت کے خلاف اقدامات کرنے کے لیے تیار ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں