لاہور: قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال نے اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے وزیر اعلیٰ پنجاب ان کی کابینہ اور سینئر حکام کے خلاف شروع کی گئی تحقیقات میں پنجاب حکومت تعاون نہیں کررہی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق لاہور میں ٹھوکر نیاز بیگ میں نیب آفس میں منعقدہ تقریب سے خطاب کے دوران چیئرمین نیب نے اپنے تحفظات کا اظہار کیا اور لاہور ڈولپمنٹ اتھارٹی سمیت مختلف سرکاری محکموں کے سربراہان پر زور دیا کہ وہ اپنے آقاؤں کے بجائے عوام کے وفادار بنیں۔

تقریب کے دوران چیئرمین نیب نے الیٹ ٹاؤن اور لاہور گارڈن ہاؤسنگ اسکیم کے فراڈ میں ڈبل شاہ کے ہاتھوں متاثر افراد میں 30 کروڑ روپے کے چیک بھی تقسیم کیے۔

مزید پڑھیں: نیب کا 56 پبلک سیکٹر کمپنیوں کے خلاف تحقیقات کا فیصلہ

اس موقع پر انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت مختلف تحقیقات میں نیب سے تعاون نہیں کررہی اور نیب کو خود پنجاب کے محکموں کے تعاون کی ضرورت نہیں لیکن عوام کے لیے یہ سب کی ضرورت ہے۔

اس حوالے سے ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے صوبائی حکومت کے رویے پر غصے کا اظہار کیا کیونکہ مخلتف تحقیقات میں ایل ڈی اے سمیت دیگر محکمہ جات کلیدی ریکارڈ نیب کے حوالے نہیں کررہے۔

انہوں نے کہا کہ تین ماہ گزرنے کے باوجود کرپشن کے الزام کا سامنا کرنے والی 56 پبلک سیکٹر کمپنیز نے اپنا تمام ریکارڈ جمع نہیں کرایا، اس کے علاوہ خصوصی درخواست کے باجود نیب کو میٹرو بس ملتان اور آشیانہ اقبال لاہور کے منصوبے سے متعلق ریکارڈ کی فراہمی نہیں کی گئی۔

انہوں نے ریگولیٹرز کے کردار کو ’مشکوک‘ قرار دیتے ہوئے انہیں خبر دار کیا کہ وہ اپنی اصلاح کرلیں۔

چیئرمین نیب کا کہنا تھا کہ نجی سوسائٹیز پہلے لوگوں کو اپنے گھر کے حوالے سے سنہرے خواب دکھاتے ہیں لیکن ان کا خواب پورا نہیں ہوتا، ان کا کہنا تھا کہ لوگ اپنی زندگی کی ساری جمع پونجی پلاٹس کی خریداری میں لگا دیتے ہیں لیکن آخر میں ہاؤسنگ سوسائٹیز اپنے وعدوں کو پورا نہیں کرتیں۔

یہ بھی پڑھیں: نیب کا ملتان میٹرو بس منصوبے کی تحقیقات کا حکم

جسٹس (ر) جاوید اقبال نے بیوروکریسی کو بھی خبردار کرتے ہوئے کہا کہ کسی کے غیر قانونی احکامات کی پیروی نہیں کریں اور نیب کے ڈیکٹیٹرز سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنے ذاتی مفادات کے لیے ان کیسز کو سیاسی رنگ نہ دیں۔

انہوں نے کہا کہ ’نیب جمہوریت کے خلاف کوئی سازش یا کسی سے بدلہ نہیں لے رہا اور نہ ہی مستقبل میں اس طرح کا کوئی اقدام کیا جائے گا‘۔

نیب کے چیئرمین کے بیان پر جب وزیر اعلیٰ پنجاب کی انتظامیہ کے ترجمان ملک محمد احمد سے رابطہ کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ حکومت کو 56 پبلک سیکٹر کمپنیز یا میٹرو بس ملتان کے منصوبے سے متعلق نیب کو ریکارڈ فراہم کرنے میں کوئی مسئلہ نہیں اور نیب کی درخواست پر مخصوص ریکارڈ کرچکے ہیں لیکن حقیقت میں غلط نوٹسز اور غیر متعلقہ ریکارڈ طلب کرنے سے لگتا ہے کہ نیب ہمارے خلاف سازش کر رہا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں