اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا ہے کہ حکومت آنکھ مچولی کھیل رہی ہے لیکن راجا ظفرالحق کمیٹی رپورٹ جمع کرانے کے لیے آخری موقع دیا جارہا ہے ورنہ عدالت چیف ایگزیکٹو کو بھی توہین عدالت کا نوٹس جاری کرنے پر غور کرسکتی ہے۔

جسٹس شوکت عزیز نے فیض آباد دھرنے کی سماعت کی جہاں سیکریٹری دفاع عدالت کے روبرو پیش ہوئے جبکہ آئی بی کی طرف سے وائرل ویڈیو کے معاملے پر رپورٹ پیش کردی گئی۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم کے باوجود حکومت راجا ظفر الحق کمیٹی کی رپورٹ آج بھی عدالت میں پیش نہ کرسکی۔

عدالت کی جانب سے جاری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ وفاقی حکومت عدالت کے ساتھ آنکھ مچولی کھیل رہی ہے لیکن اب راجا ظفرالحق کمیٹی رپورٹ جمع کرانے کے لیے آخری موقع دیا جارہا ہے۔

عدالت کا کہنا ہے کہ رپورٹ اور جواب آنے کے بعد روزانہ کی بنیاد پر مقدمے کی سماعت کی جائے گی اور اگر رپورٹ جمع نہ ہوئی تو متعلقہ افراد کو توہین عدالت کا نوٹس جاری ہو گا۔

حکومت کو تنبیہ کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ عدالت چیف ایگزیکٹو کو بھی توہین عدالت کا نوٹس جاری کرنے پر غور کر سکتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: فیض آباد دھرنا: اسلام آباد ہائی کورٹ نے سیکریٹریز کو سمن جاری کردیا

ڈپٹی اٹارنی جنرل راجا خالد محمود نے عدالت کو آگاہ کیا کہ کمیٹی کی رپورٹ ابھی تک فائنل نہیں ہوئی جس پر جسٹس شوکت صدیقی نے کہا کہ گزشتہ حکم نامے میں لکھوایا تھا کہ وزیر داخلہ کے دستخط نہ بھی ہوں تب بھی رپورٹ دی جائے۔

انھوں نے کہا کہ ختم نبوت کا معاملہ ہے جس پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں ہو سکتا۔

خیال رہے کہ اسلام آباد کے قریب فیض آباد انٹرچینج پر نومبر 2017 میں تحریک لبیک یارسول اللہ کی جانب سے 22 روز تک قومی اسمبلی سے منظور ہونے والے انتخابی اصلاحاتی بل میں حلف نامے میں ختم نبوت کے حوالے سے مبینہ تبدیلی کے خلاف دھرنا دیا تھا۔

حکومت کی جانب سے حلف نامے میں مبینہ تبدیلی کی تفتیش کے لیے سینیٹر راجا ظفرالحق کی سربراہی میں تین رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی تھی جس میں وزیر داخلہ احسن اقبال اور سینیٹر مشاہداللہ خان شامل تھے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ میں فیض آباد دھرنے کی سماعت 20 فروری تک ملتوی کردی گئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں