ہیموریائی: شام میں جنگجوؤں کے زیر انتظام علاقے غوطہ کے مشرقی حصے میں حکومتی فورسز کی شدید بمباری کے نتیجے میں 80 سے زائد شہری ہلاک اور 300 سے زائد زخمی ہوگئے۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق شام میں کشیدگی میں شدت اس وقت آئی جب حکومتی فورسز نے کردوں کے زیر انتظام شمالی علاقے افرین میں داخل ہونے کی کوشش کی، جہاں کئی ماہ سے ترکی کی جانب سے کارروائیاں جاری ہیں۔

جنگجوؤں نے غوطہ کے مشرقی علاقے پر 2012 میں قبضہ حاصل کیا تھا اور یہ علاقہ دمشق کے قریب جنگجوؤں کے زیر انتظام آخری علاقہ ہے جس کو بشار اسد کی جانب سے دوبارہ حاصل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔

مزید پڑھیں: شام میں مہلک گیس کا حملہ حکومتی فورسزنے کیا، اقوام متحدہ

غوطہ کے مشرقی علاقے میں گزشتہ روز حملوں کا سلسلہ شروع ہوا، جس میں فضائی کارروائی کے ساتھ ساتھ راکٹ فائر کیے گئے جبکہ سیکڑوں اٹلری شیل بھی فائر کیے گئے۔

شام میں کام کرنے والی برطانوی انسانی حقوق کی نگراں تنظیم کا کہنا تھا کہ ہیموریائی میں فضائی کارروائی سے 20 افراد ہلاک ہوئے جبکہ سابقہ میں بمباری سے 9 افراد ہلاک ہوئے۔

بعد ازاں مذکورہ علاقے میں شامی فورسز کی مزید بمباری سے درجنوں شہری ہلاک ہوگئے۔

برطانوی نگراں ادارے کے سربراہ رامی عبدالرحمٰن نے بتایا کہ ’شامی فورسز نے غوطہ کے مشرقی حصے پر بمباری کی تاکہ زمینی حملے کے لیے راستہ بنایا جاسکے‘۔

یہ بھی پڑھیں: شام میں کیمیائی حملوں کے پیچھے روس کا ہاتھ ہے، ریکس ٹیلرسن

شامی فورسز کے جنگی طیاروں نے علاقے میں پروازوں کے آغاز کے ساتھ ہی شہریوں میں خوف و ہراس دیکھا گیا اور لوگ محفوظ پناہ کی تلاش کرتے نظر آئے، اس حوالے سے ایک شہری کا کہنا تھا کہ غوطہ کی قسمت کے بارے میں کچھ نہیں کہا جاسکتا، ہمارے پاس پناہ کے لیے خدا کے سوا کسی اور کا سہارہ نہیں، کیونکہ کوئی متبادل موجود نہیں‘۔

اس کے علاوہ دومہ کے علاقے میں بھی شیلنگ کی اطلاعات ہیں جس کے نتیجے میں متعدد بچے زخمی ہوئے۔

برطانوی نگراں ادارے اور شام کے روزنامہ الوطن کا کہنا تھا کہ غوطہ کے علاقے سے جنگجوؤں کو نکالنے کے لیے مذاکرات جاری ہیں۔

تاہم نگراں ادارے کا ماننا ہے کہ علاقے میں اس قدر بڑی فوجی کارروائی یہ ظاہر کرتی ہے کہ حکومت مذاکرات کی بجائے زمینی حملہ کرنا چاہتی ہے۔

مزید پڑھیں: ایران کا شام میں داعش کے ٹھکانوں پر میزائل حملہ

اس سے قبل حکومت فورسز نے مستقل 5 روز تک بمباری کی تھی جس کے نتیجے میں 250 شہری جاں بحق اور سیکڑوں زخمی ہوگئے تھے جبکہ نگراں برطانوی ادارے کا کہنا ہے کہ اسی دوران حکومت نے غوطہ میں فوج روانہ کرنے کا آغاز کردیا۔

خیال رہے کہ رواں ہفتے کے آغاز میں شام کی سرکاری نیوز ایجنسی ثنا نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا تھا کہ دمشق میں جنگجوؤں کی جانب سے فائر کیے گئے درجنوں راکٹس کی زد میں آکر ایک شخص ہلاک ہوگیا تھا۔

اس کے علاوہ رواں ماہ دمشق پر ہونے والے جنگجوؤں کے حملے میں 20 سے زائد شہری ہلاک ہونے کی اطلاعات بھی ہیں۔


یہ رپورٹ 20 فروری 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں