مالدیپ نے ملک میں جاری سنگین سیاسی بحران کے دوران اندرونی معاملات میں بھارتی مداخلت پر خبردار کردیا۔

مالدیپ کی حکومت کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ 'اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ مالدیپ اپنی تاریخ کے مشکل ترین حالات سے گزر رہا ہے لیکن یہ ضروری ہے کہ بھارت سمیت دوست اور اتحادی کسی ایسے اقدام سے گریز کریں جس کے باعث ملک کو درپیش مسائل کے حل میں رکاوٹ ہو'۔

خیال رہے کہ بھارت نے سیاحوں کے لیے جنت تصور کیے جانے والے مالدیپ کی موجودہ صورت حال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایمرجنسی کی توسیع سے شدید مایوسی ہوئی ہے۔

یاد رہے کہ مالدیپ کے صدر عبداللہ یامین نے 2013 میں حکومت سنبھالنے کے بعد حزب اختلاف کے سرکردہ رہنماؤں کو جیل میں بھیج دیا تھا جس کے نتیجے میں ملک کی سیاحت کو شدید دھچکا لگ چکا ہے۔

صدر نے سیاسی مخالفین کے علاوہ ججوں کو بھی جیل بھیج دیا تھا جبکہ حالیہ دنوں میں ریاستی ایمرجنسی عائد کر دی ہے۔

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ادارے کے سربراہ نے ایمرجنسی کے نفاذ کو سپریم کورٹ کے ساتھ طاقت کی لڑائی میں جمہوریت کا قتل قرار دیا تھا۔

دوسری جانب زیرحراست قائد حزب اختلاف محمد نشید نے بھارت کو عسکری مداخلت پر زور دیا تھا۔

عبداللہ یامین کی سربراہی میں مالدیپ کی حکومت کو بھارت کے حریف چین سے سیاسی تعاون کے علاوہ انفراسٹرکچرکی تعمیر میں مالی تعاون حاصل ہے۔

مالدیپ کی حکمراں جماعت کے اراکین پارلیمان نے عالمی برادری کی جانب سے تنقید کے باوجود ملک میں 30 روز کے لیے ایمرجنسی کی توسیع کی منظوری دی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں