اگر آپ کراچی کے فین تھے اور پاکستان سپر لیگ کے پہلے دونوں سیزنز میں کنگز کی مایوس کن کارکردگی کے بعد ناراض ہوکر اِس سال اب تک آنکھیں بند کیے بیٹھے تھے تو غصہ چھوڑ کر اپنی آنکھوں کو جلدی سے کھول لیجیے، کیونکہ کراچی کی ٹیم پی ایس ایل کے پوائنٹس ٹیبل پر سب سے اوپر پہنچ گئی ہے۔ پہلے مقابلے میں 2 مرتبہ کے رنر اپ کوئٹہ گلیڈی ایٹرز اور دوسرے میں دفاعی چیمپیئن پشاور زلمی کو شکست دینے کے بعد کراچی کنگز کو واقعی وِنگز لگ چکے ہیں۔

2 سال پہلے جب پاکستان سپر لیگ کا آغاز ہوا تھا تو کراچی کنگز سب سے مہنگی فرنچائز کے طور پر سامنے آئی تھی، جسے 26 ملین ڈالرز کی خطیر رقم پر خریدا گیا تھا۔ یہی نہیں بلکہ شعیب ملک، عماد وسیم اور محمد عامر جیسے قومی اسٹارز کے ساتھ ساتھ شکیب الحسن اور روی بوپارا جیسے انٹرنیشنل اسٹارز بھی اسی ٹیم میں منتخب ہوئے۔

کراچی پاکستان کا سب سے بڑا شہر ہے، اس لیے بلاشبہ کراچی کی فین فالوونگ بھی کسی بھی ٹیم سے زیادہ ہے لیکن پہلا سیزن کراچی کے لیے ایک ڈراؤنا خواب ثابت ہوا۔ روایتی حریف لاہور قلندرز کے خلاف دونوں میچز میں کامیابی کے علاوہ کنگز پورے سیزن میں کچھ حاصل نہ کرسکے، یہاں تک کہ گرتے پڑتے eliminator میں پہنچنے کا بھی کوئی فائدہ نہیں ہوا، جہاں بدترین شکست کھائی اور ٹورنامنٹ سے باہر ہوئے۔

مزید پڑھیے: لاہور کے ساتھ آخر مسئلہ ہے کیا؟

یہ نتائج کراچی کنگز کی انتظامیہ اور پرستاروں کے لیے ناقابلِ یقین بھی تھے اور ناقابل برداشت بھی۔ یہی وجہ ہے کہ دوسرے سیزن کے لیے اسکواڈ میں بڑے پیمانے پر تبدیلیاں کی گئیں۔ کمار سنگاکارا اور بابر اعظم کو شامل کرکے بیٹنگ لائن اپ کو مضبوط بنایا گیا، مزید 'فائر پاور' کے لیے لاہور سے کرس گیل کو لیا گیا۔ یہی نہیں بلکہ کیرون پولارڈ اور مہیلا جے وردنے کو بھی اسکواڈ میں شامل کیا گیا لیکن، نتیجہ وہیں پرانا نکلا۔

پہلے ہی مقابلے میں پشاور کے ہاتھوں بدترین شکست کھائی بلکہ اس بار تو روایتی حریف لاہور قلندرز سے بھی ہارے۔ بدترین حالات میں کراچی نے لاہور سمیت پشاور زلمی اور اسلام آباد یونائیٹڈ کے خلاف میچز جیتے۔ خاص طور پر لاہور کے خلاف دوسری کامیابی ایسی تھی جس نے سب کو حیران کردیا تھا۔ کیرون پولارڈ کے آخری 2 گیندوں پر چھکے بھلا کون بھول سکتا ہے؟ اس کامیابی کے بعد لگتا تھا یہی وہ لمحہ ہے جو کراچی کو آگے لے جا سکتا ہے کیونکہ کوالیفائر میں اس نے دفاعی چیمپیئن اسلام آباد یونائیٹڈ کو بھی ہرا دیا تھا لیکن eliminator میں پشاور کو زیر کرنے میں ناکام ہوگئے اور یوں ایک بار پھر باہر!

بلاشبہ دوسرے سیزن کی کارکردگی پہلے سے اچھی تھی لیکن اتنی نہیں، جتنی ہونی چاہیے تھی۔ اس لیے تمام سر توڑ کوششیں ناکام ہونے کے بعد کراچی کنگز نے تیسرے سیزن کے لیے ایک بڑا جوا کھیلنے کا فیصلہ کیا۔ انہوں نے ڈرافٹ میں ایک گولڈ اور 2 سلور کیٹیگری کے picks کے بدلے میں پشاور سے شاہد آفریدی کو حاصل کرلیا۔ اتنی بڑی ٹریڈ؟ یہ معاملہ تھا آریا پار کا۔ صرف یہ ایک ایسا فیصلہ کراچی کنگز کے مستقبل پر اثر انداز ہوسکتا ہے، چاہے مثبت انداز سے ہو یا منفی سے۔

صرف یہی نہیں بلکہ کراچی کنگز نے اور بھی کئی فیصلے کیے۔ کُل 9 کھلاڑیوں کو ٹیم سے نکالا جن میں کرس گیل، کمار سنگاکارا، شعیب ملک، کیرون پولارڈ اور مہیلا جے وردنے جیسے بڑے نام بھی شامل تھے۔ جس کے بعد ڈرافٹ میں منتخب کیا جنوبی افریقہ کے کولن انگرام کو، نیوزی لینڈ کے کولن منرو، آسٹریلیا کے مچل جانسن اور انگلینڈ کے ایون مورگن کو اور برقرار رکھا محمد عامر، عماد وسیم، بابر اعظم، محمد رضوان اور روی بوپارا کو یعنی کاغذ پر بہت مضبوط ٹیم بنائی۔ البتہ سیزن کے آغاز سے پہلے 2 بڑے دھچکوں نے انہیں ہلا کر رکھ دیا۔ ایک تو کولن منرو نیوزی لینڈ کے لیے کھیلنے کی وجہ سے دستیاب نہ رہے جبکہ مچل جانسن نے ذاتی وجوہات کی بناء پر کھیلنے سے انکار کردیا۔ ایسا لگ رہا تھا قسمت اب بھی کراچی سے روٹھی ہوئی ہے۔

مزید پڑھیے: پاکستان سپر لیگ آئی پی ایل سے بہتر کیوں؟

لیکن تیسرا سیزن شروع ہوا، اور پہلا ہی مقابلہ پی ایس ایل تاریخ کی کامیاب ترین ٹیم کوئٹہ گلیڈی ایٹرز سے تھا جس میں بیٹنگ بھی چلی، باؤلنگ بھی اور فیلڈنگ میں تو کمال ہی ہوگیا۔ خاص طور پر شاہد آفریدی نے عمر امین کو آؤٹ کرنے کے لیے لانگ-آن باؤنڈری پر جو کیچ لیا، وہ یادگار تھا۔ اس ایک لمحے نے کھلاڑیوں اور شائقین میں ایک نئی توانائی اور بجلی بھر دی۔ پہلے دونوں سیزنز میں جن گلیڈی ایٹرز کو کراچی ایک بار بھی نہیں ہرا پایا، اب پہلے ہی ہلّے میں شکست دی اور یہی کارکردگی دفاعی چیمپیئن کے خلاف مقابلے میں بھی دکھائی۔ جہاں محمد عامر کی سوئنگ باؤلنگ کا جادو دیکھنے کو ملا تو وہیں ہدف کے تعاقب میں بھی مقابلے پر گرفت رہی، قسمت اور امپائر نے بھی ساتھ دیا اور کراچی نے ایک اہم کامیابی حاصل کرلی۔

اِس وقت کراچی ٹاپ گیئر میں ہے اور اس کی وجہ ہے غالباً شاہد خان آفریدی، جن کی آمد نے کراچی کے اسکواڈ میں بجلی سی بھر دی ہے۔ اندازہ ہوتا ہے کہ کراچی کنگز کے پاس صرف ’ایکس فیکٹر‘ کی کمی تھی جو پوری ہوگئی ہے اور وہ اب ایک کے بعد ایک کامیابی حاصل کرتا جا رہا ہے۔

اتنی اچھی خبروں کی بیچ کراچی کے شائقین کے لیے ایک بُری خبر بھی ہے۔ محمد عامر پشاور کے خلاف میچ کے دوران ہی کمر کی تکلیف کی وجہ سے میدان سے باہر چلے گئے تھے۔ وہ صرف 2 اوورز کرا پائے، جس میں 2 قیمتی وکٹیں لیں لیکن لاہور قلندرز کے خلاف اہم ترین مقابلے میں اگر شریک نہ ہوسکے تو یہ اب تک کسی بھی پوائنٹ سے محروم لاہور کے لیے بہت اچھی خبر ہوگی۔ لیکن اگر کراچی پھر بھی مسلسل تیسری کامیابی حاصل کرنے میں کامیاب ہوگیا تو پھر اسے روکنا مشکل ہوجائے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں