شام کے جنوبی علاقوں میں امدادی سامان کی تقسیم کے بدلے میں خواتین کے جنسی استحصال کا انکشاف ہوا ہے۔

برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی نے ایک حالیہ رپورٹ کے حوالے سے کہا کہ تین سال قبل تیار ہونے والی رپورٹ میں اس مسئلے سے متعلق خبردار کیے جانے کے باوجود اب تک شام کے جنوبی علاقوں میں امدادی سامان تقسیم کرنے والے بعض کارکنوں کے ہاتھوں خواتین کا استحصال جاری ہے۔

اقوام متحدہ اور امدادی سامان فراہم کرنے والے اداروں کے مطابق وہ جنسی استحصال کے بارے میں ’زیرو ٹالرنس‘ کی پالیسی رکھتے ہیں، لیکن وہ پارٹنر تنظیموں کے بارے میں معلومات نہیں رکھتے۔

امداری کارکنوں نے بی بی سی کو بتایا کہ امدادی اداروں میں جنسی استحصال اتنا پھیلا ہوا ہے کہ شامی خواتین ان مراکز میں جانے سے انکار کر رہی ہیں۔

ایک کارکن نے دعویٰ کیا کہ بعض خیراتی اداروں نے جنسی استحصال کے بارے میں چشم پوشی کی پالیسی اپنا رکھی ہے کیونکہ شام کے خطرناک علاقوں، جہاں بین الاقوامی اداروں کے اہلکاروں کا جانا ممکن نہیں، وہاں مقامی پارٹنرز کے ذریعے امداد پہنچانا واحد راستہ ہے۔

واضح رہے کہ اقوام متحدہ کے پاپولیشن فنڈ (یو این ایف پی اے) نے گذشتہ سال صنفی تشدد کے حوالے سے ایک جائزہ رپورٹ مرتب کی تھی، جس میں کہا گیا تھا کہ شام کے کئی علاقوں میں امداد کے بدلے خواتین کا جنسی استحصال کیا جا رہا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ بیوہ طلاق یافتہ خواتین اس حوالے سے آسان ہدف تصور کی جاتی ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں