اسلام آباد: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے تفویض کردہ برائے قانون سازی کے روبرو سیکریٹری نجکاری کمیشن نے اعتراف کیا ہے کہ نجکاری کمیشن کے آرڈیننس میں سنگین نوعیت کے سقم اور خامیاں ہیں۔

قائمہ کمیٹی نے حکومت کو ہدایت کی کہ نجکاری قانون کا ازسرنو جائزہ لے کر سقم کو دورے کرے۔

آرڈیننس میں سقم کا معاملہ اس وقت زیر بحث آیا جب نجکاری کمیشن آرٹیننس 2000 کے بعض رولز کے خلاف پٹیشن فائل کی گئی۔

یہ پڑھیں: سیاسی و اقتصادی محاذ: ملکی معیشت کے اگلے 10 برس فیصلہ کن قرار

سینیٹ کمیٹی برائے تفویض کردہ برائے قانون سازی نے اراضی کی قیمت سے متعلق قوانین کا جائزہ بھی لیا۔

پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد اجلاس کی صدارت سینیٹر تاج حیدر نے کی جس میں سینیٹر جاوید عباسی، داؤد خان اچکزئی، کلثوم پروین اور فروحت اللہ بابر سمیت دیگر سینئر رہنماؤں نے شرکت کی۔

دوران اجلاس سینیٹر فرحت اللہ بابر نے بتایا کہ نجکاری آرڈیننس یہ بتانے سے قاصر ہے کہ کمیشن کے ممبران کون ہوں گے اور کیسے تشکیل دیا جائے گا تاہم کمیٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ نجکاری آرڈیننس پر نظرثانی کی ضرورت ہے۔

سینیٹر بابر نے ڈان کو بتایا کہ آرڈیننس میں یہ واضح نہیں کہ کمیشن کے ممبران کا انتخاب کون کرے گا۔

یہ بھی پڑھیں: سیاسی و اقتصادی محاذ: ملکی معیشت کے اگلے 10 برس فیصلہ کن قرار

ان کا کہنا تھا کہ کمیٹی نے نجکاری کمیشن2000کی شق نمبر3, 9 اور 14 کے قوائد وضوابط میں کمیشن، بورڈ اور چیئرمین کے اختیارات کے بارے میں سقم کو ختم کرنے پر غور کیا گیا۔

انہوں نے بتایا کہ گزشتہ ایجنڈے میں نیشنل کمانڈ اتھاڑی کے رولز سے متعلق امور کو سیکریٹری دفاع کی عدم حاضری کی وجہ سے شامل نہیں کیا جا سکا تھا۔

کمیٹی کے چیئرمین نے اجلاس کو آگاہ کیا کہ ’ سیکریٹری دفاع نے گزشتہ رات انہیں اور سینیٹ چیئرمین کو اپنی مصروفیات کے باعث اجلاس ملتوی کرنے کا کہا تھا۔

اس سے قبل وزیر دفاع نے بند کمرہ اجلاس کی درخواست کی تھی جسے دونوں نے قبول کیا۔

مزید پڑھیں: ‘حکومت سیمی آٹومیٹک ہتھیاروں کے لائنسنس پرپابندی کا فیصلہ واپس لے‘

بعدازاں انہوں نے کمیٹی اراکین سے رائے طلب کی۔

درخواست گزار سینیٹر بابر نے کہا کہ شفافیت کے لیے بحث و مباحثہ لیمارنی کمیٹی کا خاصہ ہے۔

انہوں نے بتایا کہ این سی اے ایکٹ 2010 بھی پارلیمانی مشاورت کے بعد پاس ہوا اس لیے آرڈیننس کے ذیلی رولز پر بھی بات ہونی چاہیے۔

سینیٹر فرحت اللہ بابر نے واضح کیا کہ کمیٹی بند کمرے اجلاس پر بھی آمادہ تھی لیکن سیکریٹری دفاع اس میں بھی شریک نہیں ہوئے۔

تبصرے (1) بند ہیں

KHAN Feb 28, 2018 09:15pm
سقم کے باوجود درجنوں اداروں کو ملی بھگت کرکے اونے پونے بیچ دیا گیا، مثلاْ کے الیکٹرک، مثلاً حبیب بینک