چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے پنجاب بیورو کریسی کے اہم رہنما تصور کیے جانے والے لاہور ڈویلپمنٹ اتھارٹی ( ایل ڈی اے ) کے سابق سربراہ احد خان چیمہ کی گرفتاری پر افسران کو احتجاج سے روکتے ہوئے حکم دیا ہے کہ کوئی افسر احتجاج نہیں کرے گا، جسے استعفیٰ دینا ہے وہ دے دے۔

سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں ایک کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اسمبلی سے احد چیمہ کے حق میں قرارداد کیسے منظور ہوئی، اس طرح تو پھر کل سپریم کورٹ کے خلاف بھی قرار داد منظور ہوسکتی ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ احد چیمہ کے معاملے میں جس افسر کو بھی بلایا جائے وہ تعاون کرے جبکہ کوئی بھی قومی احتساب بیورو ( نیب) کو ہراساں نہیں کرے گا۔

مزید پڑھیں: احد چیمیہ گرفتاری: ’پنجاب بیوروکریٹس مفاد عامہ کیلئے احتجاج چھوڑ دیں‘

سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) ایل ڈی اے سے استفسار کیا کہ احد چیمہ کون ہیں اور یہ آج کل کہاں ہیں؟ جس پر انہوں نے جواب دیا کہ یہ سابق ڈی جی ایل ڈی اے تھے اور اب نیب کی حراست میں ہیں۔

ڈی جی ایل ڈی اے نے عدالت کو بتایا کہ 2013 میں ہم نے ڈی ایچ اے ماڈل دیکھ اور انہیں اختیار دے دیا جبکہ اس وقت احد چیمہ ڈی جی ایل ڈی اے تھے۔

اس موقع پر چیف جسٹس نے چیف سیکریٹری سے استفسار کیا کہ گریڈ 19 کے افسر کی کیا تنخواہ ہے اور احد چیمہ کتنی تنخواہ لے رہے تھے، جس پر چیف سیکریٹری نے جواب دیا کہ اس گریڈ کی تنخواہ ایک لاکھ تک ہوسکتی ہے لیکن سارے منصوبے کو ملا کر 14 لاکھ روپے سے زائد وصول کر رہے تھے۔

جس پر چیف جسٹس نے اظہار برہمی کرتے ہوئے احد چیمہ کے کیس کا مکمل ریکارڈ طلب کرتے ہوئے سروس پروفائل، تنخواہوں اور مراعات کا بھی ریکارڈ طلب کرلیا۔

خیال رہے کہ 21 فروری کو نیب نے آشیانہ اقبال ہاؤسنگ سوسائٹی اسکینڈل میں مبینہ طور پر ملوث ہونے پر ایل ڈی اے کے سابق سربراہ احد خان چیمہ کو پوچھ گچھ کے لیے گرفتار کیا تھا، جس کے بعد وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے حلقے میں ہلچل مچ گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل: گرفتار احد چیمہ 11 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے

دوسری جانب ایل ڈی اے کے سابق سربراہ کی گرفتاری پر صوبائی حکومت کی جانب سے سخت تنقید کرتے ہوئے ترجمان پنجاب حکومت ملک محمد احمد کا کہنا تھا کہ نیب نے احد خان چیمہ کو گرفتار کرکے اپنے اختیارات کو پامال کیا ہے اور یہاں ایسی بہت سی مثالیں موجود ہیں، جس میں نیب نے انہیں گرفتار نہیں کیا جو ان کے طلب کرنے پر پیش نہیں ہوئے تھے۔

بعد ازاں نیب کی جانب سے احد چیمہ کو لاہور کی احتساب عدالت میں پیش کیا گیا تھا، جہاں عدالت نے 11 روزہ جسمانی ریمانڈ پر انہیں نیب کے حوالے کردیا تھا۔

جس کے بعد پنجاب میں احد چیمہ کی حمایت میں بینرز بھی آویزاں کیے گئے تھے جبکہ سرکاری افسران کی جانب سے مختلف امور کا بائیکاٹ بھی کیا گیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں