پاکستان میں قانونی رکاوٹوں سے پریشان جنس تبدیل کرنے کی خواہمشند 27 سالہ خاتون نے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کرلیا۔

جنس تبدیل کرنے کی خواہشمند 27 سالہ خاتون کی دائر درخواست پر اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے سماعت کی، اس موقع پر درخواست گزار اپنے وکیل راجہ رضوان عباسی کے ساتھ پیش ہوئیں۔

یہ بھی پڑھیں: جنس تبدیلی کی سرجریوں میں 20 فیصد اضافہ

درخواس گزار کا موقف تھا کہ 13 سال کی عمر میں جینیاتی تبدیلی محسوس کرنے پر ڈاکٹرز سے چیک اپ کرایا،جس کے بعد ڈاکٹرز نے جنس تبدیلی کے لیے ’ری اسائنمنٹ سرجری‘ کی تجویز دی۔

درخواست میں کہا گیا کہ سرجری کی تجویز کے بعد سے ذہنی اذیت کا شکار ہوں جبکہ جنس تبدیلی کیلئے سرجری کے اخراجات کا بندوبست کرلیا ہے۔

مزید پڑھیں: جنسی تبدیلی: غریب خاندان کو کماؤ پوت مل گیا

درخواست گزار نے عدالت کو بتایا کہ جنس تبدیلی کے بعد تعلیمی سرٹیفکیٹس اور دیگر دستاویزات پر نام کی تبدیلی میں قانونی روکاوٹیں ہوسکتی ہیں۔

انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ اسلام آباد ہائی کورٹ تمام اداروں کو نام اور جنس کی تبدیلی کے لیے احکامات جاری کرے۔

خیال رہے کہ درخواست کے ساتھ میڈیکل رپورٹ بھی منسلک کی گئی ہیں، جس میں سیکریٹری داخلہ، سیکریٹری ہیلتھ، سیکریٹری ایجوکیشن اور چیئرمین نادرا کو فریق بنایا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: تبدیلی جنس اور کلوننگ ناجائز: اسلامی نظریاتی کونسل

عدالت عالیہ نے متعلقہ فریقین کو جواب جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے کیس کی سماعت 8 مارچ تک کے لیے ملتوی کردی۔

تبصرے (0) بند ہیں