اسلام آباد: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا کہنا ہے کہ ایونِ بالا میں سابق وزیرخزانہ اسحٰق ڈار کی جانب سے سینیٹ الیکشن کے لیے جمع کرائے گئے کاغزاتِ نامزدگی غیر قانونی ہیں۔

کمیٹی کا کہنا تھا کہ چونکہ اسحٰق ڈار کو احتساب عدالت نے مفرور قرار دیا ہوا ہے تاہم بینک حکام ان کے نئے اکاؤنٹس کے حوالے سے کمیٹی کو مطمئن کرنے میں ناکام ہوئے۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) کی سینیٹر عائشہ رضا فاروق کی جانب سے اسحٰق ڈار کے بینک اکاؤنٹس کے حوالے سے بات چیت میں رکاوت ڈالنے کی کوشش کی گئی تاہم اس دوران سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے چیئرمین سلیم مانڈوی والا نے بتایا کہ سابق وزیرخزانہ کا بینک اکاؤنٹ نیشنل بینک آف پاکستان نے کھولا تھا۔

بینک اکاؤنٹس کھولنے کے حوالے سے جاری بات چیت کے دوران کمیٹی کو اس نظام کے بارے میں بھی آگاہ کیا گیا جو مفرور ملزمان کو بینک اکاؤنٹس کھولنے سے روکتا ہے۔

مزید پڑھیں: اسحٰق ڈار کو سینیٹ الیکشن میں حصہ لینے کی اجازت مل گئی

بینک حکام نے وضاحت دیتے ہوئے بتایا کہ جو لوگ بیرونِ ملک مقیم ہوتے ہیں ان کے بینک اکاؤنٹس کھولنے کی سہولت موجود ہوتی ہے تاہم اس معاملے میں اگر مفرور ملزم کے بارے میں معلوم ہوجائے تو بینک کا نظام ایک مفرور ملزم کو بینک اکاؤنٹ کھولنے سے روک سکتا ہے۔

وزیر مملکت برائے خزانہ رانا افضل اور سینیٹر عائشہ رضا فاروق نے بینک حکام کی جانب سے دی جانے والی بریفنگ کی حمایت کی اور اصرار کیا کہ مفرور شخص بھی بینک اکاؤنٹس کھول سکتا ہے۔

انہوں نے قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے سربراہ سے سوال کیا کہ کیا آپ کو کسی ایسے شخص کا نام معلوم ہے جس کا بینک اکاؤنٹ بے قاعدگی سے کھلا ہو۔

سلیم مانڈوی والا نے سوال کے جواب میں کہا کہ بینک حکام نے اسحٰق ڈار کا اکاؤنٹ سینیٹ الیکشن میں کاغذات نامزدگی کے لیے کھولا تھا، جبکہ عدالت نے اسحٰق ڈار کے تمام بینک اکاؤنٹس منجمد کرنے کا حکم دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: سینیٹ انتخابات غیر سرکاری نتائج: مسلم لیگ (ن) اکثریتی جماعت بن گئی

ان کا مزید کہنا تھا کہ اس ضمن میں یا تو بینک حکام اسحٰق ڈار کو نہیں جانتے تھے یا پھر نیشنل بینک تک سابق وزیرخزانہ کے بینک اکاؤنٹس منجمد کرنے کے احکامات پہنچے نہیں تھے۔

اسحٰق ڈار کا نام سامنے آنے کے بعد رانا افضل نے اس بات چیت میں مزید حصہ نہیں لیا تاہم سینیٹر عائشہ رضا فاروق سینیٹ کمیٹی سے اس بات پر اصرار کرتی نظر آئیں کہ اس معاملے کو زیرِ بحث نہ لایا جائے۔

انہوں نے کہا کہ یہ سیاسی معاملہ ہے اور اس میں نیشنل بینک حکام کی جانب سے بھی مزید وضاحت نہیں آرہی۔

پاکستان مسلم لیگ (فنکشنل) کے سینیٹر مظفر حسین شاہ نے قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کو بتایا کہ اگر کسی شخص کا بائیومیٹرک طریقے سے انگوٹھے کا نشان میچ ہونے میں کوئی مسئلہ پیدا ہو تو بینک مینیجر اکاؤنٹ کھولنے سے معذرت کر لیتے ہیں۔

مزید پڑھیں: سینیٹ انتخابات میں دھاندلی کے الزامات

انہوں نے کہا کہ اگر بینک آخری لمحات میں مخصوص شرائط پر خاص بینک اکاؤنٹ کھولنے پر رضامند نہیں ہوتا تو سینیٹ الیکشن کے لیے اپنے کاغذاتِ نامزدگی جمع نہیں کروا سکتے تھے۔

سینیٹ کمیٹی کا کہنا تھا نذہت صادق جیسے کئی ایسے سینیٹ الیکشن کے امیدوار تھے جن کی جانب سے یہ شکایات سامنے آئیں تھیں کہ بینک حکام نے سیاست دان ہونے کی وجہ سے ان کے بینک اکاؤنٹس کھولنے سے انکار کر دیا تھا۔

سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے بتایا کہ ایک بینک نے ان کے سینیٹر ہونے کی وجہ سے ان کے بیٹے کا اکاؤنٹ کھولنے سے انکار کردیا تھا۔

انہوں نے سوال کیا کہ نیشنل بینک اسحٰق ڈار کا اکاؤنٹ کیسے کھول سکتا ہے جبکہ عدالت نے انہیں مفرار قرار دیا ہے۔

اس دوران سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے کچھ نجی بینک کی جانب سے موصول ہونے والی شکایات پر بھی بات چیت کی جن میں مبینہ طور پر اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) امتیازی سلوک کا الزام عائد کیا گیا تھا کہ مرکزی بینک انہیں قرضوں کی دوبارہ بحالی کے حوالے سے اجازت نہیں دے رہا۔

اس دوران سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ جب انہوں نے بینکوں سے سوال کیا تھا کہ ایس بی پی نے مخصوص بینکوں کے ہی قرضوں کی دوبارہ بحالی کو کیوں خطرناک قرار دیا تو اس ضمن میں جواب موصول نہیں ہوا تھا۔

تاہم یہ فیصلہ کیا گیا کہ مرکزی بینک اس کی تفصیلات وزیر مملکت برائے خزانہ یا پھر ان کیمرہ بریفنگ کے دوران بتائے گا۔


یہ خبر 07 مارچ 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں