اسلام آباد: سپریم کورٹ نے پاکستان اسٹیل ملز (پی ایس ایم) کی نجکاری کے حوالے 2006 میں دیئے گئے فیصلے کے خلاف دائر نظر ثانی کی اپیل بحال کردی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے سپریم کورٹ کے 9 رکنی بینچ کے سربراہی کی، اس دوران انہوں نے کہا کہ ’ہم نے اس حوالے سے کافی وجوہات دیکھی ہیں، جس کی بنیاد پر ہم نظر ثانی کی اپیل بحال کررہے ہیں اور دفتر کو ہدایت کرتے ہیں کہ وہ رجسٹریشن نمبر جاری کرے‘۔

مزید پڑھیں: پی آئی اے اور اسٹیل ملز کی نجکاری کا منصوبہ منظور

سماعت کے دوران عارف حبیب سیکیورٹیز کے نمائندگی کرنے والے سینئر وکیل خالد انور نے کہا کہ وہ اپنے موکل کے خلاف ’ہتک عزت‘ کے ریمارکس مٹانا چاہتے ہیں جو ان کی شخصیت پر مستقل داغ ہیں۔

عدالت میں سماعت کے دوران ان سے پوچھا کہ اگر عدالت نظر ثانی کی اپیل بحال کرلیتی ہے تو کیا اس کے بعد سے اسٹیل ملز کی فروخت کے لیے بولی نہیں کھولی جاسکتی، جس پر وکیل خالد انور کا کہنا تھا کہ نجکاری قوانین کے بعض حصوں کی تشریح سے عدالت کو قائل کرنے کی کوشش کریں گے، ساتھ ہی ان کا یہ کہنا تھا کہ یہ عمل ان کے موکل کے خلاف مخصوص نتائج کو ہٹانے میں مدد دے گا جو بالکل حقائق کے منافی تھے۔

خیال رہے کہ نظرثانی کی اپیل میں درخواست گزار کی جانب سے 2006 کا فیصلہ واپس لینے کی درخواست کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ پاکستان اسٹیل ملز کی نجکاری میں کوئی غیر قانونی عمل نہیں پایا گیا۔

سماعت کے دوران ایڈیشنل اٹارنی جنرل محمد وقار رانا نے عدالت کو بتایا کہ اگر نظرثانی کی اپیل بحال کی جاتی ہے تو وفاقی حکومت کو کوئی اعتراض نہیں ہے، ساتھ ہی وطن پارٹی کے درخواست گزار بیرسٹر ظفر اللہ خان کی جانب سے بھی یہی رد عمل دکھایا گیا، تاہم انہوں نے خطرے کی جانب اشارہ کیا کہ اس سے ایک نیا پنڈورا باکس بھی کل سکتا ہے۔

واضح رہے کہ بیرسٹر ظفر اللہ کی جانب سے پاکستان اسٹیل ملز کی نجکاری کو پہلے چیلنج کیا گیا تھا۔

یاد رہے کہ 30 جون 2006 کو سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں 9 رکنی بینچ نے پاکستان اسٹیل ملز کی نجکاری کو روکتے ہوئے روس، سعودی، پاکستانی اشتراک میں قائم 3 سرمایہ کاروں کی 36 کروڑ 20 لاکھ ڈالر کی ٹرانزیکشن کو غیر قانونی قرار دیا تھا۔

عدالت کی جانب سے یہ فیصلہ بیرسٹر ظفر اللہ کی درخواست پر دیا گیا تھا، جنہوں نے پاکستان اسٹیل ملز کا 75 فیصد اسٹیک فروخت کرنے اور مینجمنٹ کنٹرول روسی میگنیٹو گورسک، سعودی التوارقی اور عارب حبیب سیکیورٹیز کے حوالے کرنے کو چیلنج کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: 'پاکستان اسٹیل ملز کو 30 سالہ لیز پر دینے کی منظوری'

سپریم کورٹ کی جانب سے 2006 کے فیصلے میں کہا گیا تھا کہ نجکاری کمیشن آرڈیننس 2000 آئین کے خلاف نہیں لیکن پاکستان اسٹیل مل کی نجکاری کے لیے جو طریقہ کار اپنایا گیا وہ اس کمیشن کے مختلف حصوں اور ریاستی امور کے خلاف تھا۔

عدالت میں سماعت کے دوران خالد انوار کی جانب سے اعتراض کیا گیا کہ اس فیصلے کے خلاف نظر ثانی کی درخواست کو سپریم کورٹ نے 7 سال بعد 2013 میں دیکھا لیکن 6 جون 2013 کو سپریم کورٹ کے لارجر بینچ کی جانب سے اس درخواست کو اس لیے مسترد کردیا گیا کیونکہ درخواست گزار کی جانب سے کوئی شخص عدالت میں پیش نہیں ہوا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

KHAN Mar 07, 2018 05:47pm
کیا یہ بات درست ہے کہ خالد انور ،چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کے استاد ہیں۔