اسلام آباد: سینیٹ میں مخنث افراد کے تحفظ کا بل متفقہ طور پر منظور کر لیا گیا۔

بل پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سینیٹر کریم احمد خواجہ نے منظوری کے لیے پیش کیا جس کے تحت مخنث افراد کو اپنی شناخت کا حق حاصل ہوگا اور وہ نادرا میں اپنی صنف بھی تبدیل کرا سکیں گے، جبکہ مخنث شخص اپنے آپ کو سرکاری محکموں میں بطور ’مخنث‘ جنس رجسٹر کرا سکیں گے۔

بل کے مطابق مخنث افراد ڈرائیونگ لائسنس اور پاسپورٹ رجسٹریشن کروا سکیں گے، مخنث افراد کے ساتھ تعلیمی اداروں، کام کی جگہ، تجارت، تفریحی مقامات، صحت کی سروسز میں نہ امتیاز برتا جائے گا نہ انہیں برخاست کیا جائے گا، جبکہ ان کے ساتھ پبلک ٹرانسپورٹ، پراپرٹی کی خرید و فروخت یا کرائے پر حاصل کرنے پر بھی کوئی امتیاز نہیں ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں: خواجہ سراؤں کے حقوق سے متعلق بل کا مسودہ تیار

بل میں کہا گیا حکومت مخنث افراد کے لیے محفوظ گھر قائم کرے گی اور انہیں طبی، تعلیم اور نفسیاتی سہولیات فراہم کرے گی جبکہ ان کے لیے جیل میں علیحدہ کمرے ہوں گے۔

قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کو مخنث افراد کے حوالے سے حساس بنایا جائے گا، مخنث افراد کو کاروبار کے لیے آسان شرائط پر قرضے دیئے جائیں گے، انہیں وراثت کا حق حاصل ہوگا اور حکومت مخنث افراد کو ملازمت کا حق دلانے کے لیے اقدامات کرے گی۔

مزید پڑھیں: پاکستان میں پہلی بار مخنث کو پاسپورٹ کا اجراء

بل میں کہا گیا کہ مخنث افراد کو تمام قومی صوبائی و بلدیاتی انتخابات میں ووٹ کا حق بھی حاصل ہوگا، حکومت مخنث افراد کو مفت تعلیم فراہم کرنے کے لیے اقدامات اٹھائی گی اور کوئی ادارہ مخنث افراد سے ملازمت میں امتیاز نہیں برتے گا۔

بل کے مطابق اگر کوئی مخنث افراد کو بھیک مانگے مجبور کرے گا اسے چھ ماہ قید اور 50 ہزار روپے جرمانہ ہوگا۔

تبصرے (0) بند ہیں