ہندوستان: سپریم کورٹ کی تیزاب سے کئے گئے حملوں پر تشویش
نئی دہلی: ہندوستان کی عدالت عظمیٰ نے منگل کے روز حکومت کو خواتین کے خلاف تیزاب سے کئے گئے حملوں کو روکنے کے لیے پالیسی مرتب نہ کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایا۔
واضح رہے کہ ہندوستان میں یہ حملے ایک بڑا مسئلہ بن چکے ہیں جبکہ عام طور پر یہ حملے ان خواتین کے رشتہ دار یا حسد سے بھرے بوائے فرینڈ کرتے ہیں۔
سپریم کورٹ نے منموہن سنگھ کی حکومت کو تیزاب کی فروخت کی روک تھام کو ریگولیٹ نہ کرنے پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا جسکی وجہ سے متاثرہ خواتین مستقل طور پر معذور ہوجاتی ہیں۔
جسٹس آر ایم لودھا اور ایس جے موکھوپاڈھایا پر مستمل بنچ نے اپنے ایک بیان میں کہا ’لڑکیاں روز ہلاک ہورہی ہیں اس کے باوجود اسٹیٹ حکومت یا مرکزی حکومت اس معاملے کو لیکر سنجیدہ نہیں‘
لندن میں قائم ایک چندہ جمع کرنے والے ادارے 'ایسڈ سروائور ٹرسٹ انٹرنیشنل' کے مطابق، ہر سال دنیا بھر اس طرح کے 1500 حملے رپورٹ ہوتے ہیں جبکہ ہندوستانی گروپوں کا کہنا ہے کہ یہ معاملے مقامی طور پر شدت اختیار کرتا جارہا ہے۔
بنچ نے کابینہ کو اس حوالے سے ایک نئی اسکیم مرتب کرنے کا حکم دیتے ہوئے حملوں کا شکار بنے افراد کی معاونت 16 جولائی تک کرنے کا حکم دیا ہے۔
ججوں کا یہ بھی کہنا تھا کہ اگر اس حوالے سے کوئی قانون سازی نہ ہوئی تو عدالت اپنا حکم جاری کرے گی۔
نئی دہلی اجتماعی زیادتی واقعے کے بعد زیادتی سے متعلق قوانین میں سختی کی گئی تاہم تیزاب سے کئے گئے حملوں کی روک تھام کے لیے قوانین میں سختی کی قانون سازوں نے مخالفت کردی۔
موجودہ قوانین کے مطابق، زخموں کو مدنظر رکھتے ہوئے مجرم کو 12 سال تک کی سزا ہوسکتی ہے تاہم ملزم کو ضمانت پر چھوڑا جاسکتا ہے۔
کچھ عرصہ قبل ہندوستان کے شمال میں ایک حملے کے دوران چار بہنوں کو تیزاب سے نشانہ بنایا گیا۔
دوسری جانب ہندوستان کے پڑوسی ملک پاکستان میں تیزاب سے متعلق سخت قوانین 2011ء میں اپنائے جس کے بعد حملہ آور کو 14 سال قید جبکہ کم از کم دس لاکھ روپے جرمانہ ادا کرنا پڑ سکتا ہے۔
تبصرے (1) بند ہیں