کراچی: سندھ اسمبلی کی ڈپٹی اسپیکر شہلا رضا نے تلخ کلامی کے بعد ایوان کے منتظمین کو متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے رکنِ سندھ اسمبلی محمد حسین کو ایوان سے باہر نکالنے کا حکم دے دیا۔

اجلاس کے دوران صوبائی اسمبلی کی ڈپٹی اسپیکر اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی رہنما شہلا رضا اور ایم کیو ایم کے محمد حسین کے درمیان شدید تلخ کلامی کے دوران ڈپٹی اسپیکر نے انتہائی سخت لہجہ اختیار کرتے ہوئے کہا کہ انہیں ہدایت دے کر بات نہیں کی جاسکتی۔

ایم کیو ایم کے رکنِ اسمبلی نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ مجھ سے اس طرح سے بات نہیں کرسکتیں، جس پر شہلا رضا نے کہا کہ ’میں اس طریقے سے بات کر سکتی ہوں، آپ کو جو کرنا ہے کر لیں‘۔

شہلا رضا نے محمد حسین سے مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کو نہیں معلوم کیا ہونے والا ہے، مجھے معلوم ہے اور مجھے آپ کا حال بھی معلوم ہے۔

مزید پڑھیں: ایم کیو ایم کی رکنِ سندھ اسمبلی ہیر سوہو پیپلز پارٹی میں شامل

ان کا کہنا تھا کہ سندھ اسمبلی کو سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف اور سابق صدر جنرل (ر) ضیاء الحق بھی بند نہیں کروا سکے۔

شہلا رضا نے ایوان میں کہا کہ اتنی بدتمیزی پر کوئی رکنِ اسمبلی نہیں بولا اور نہ ہی ایم کیو ایم کے رکنِ اسمبلی کو خاموش کروایا گیا۔

انہوں نے ایوان میں موجود منتظمین کو حکم جاری کیا کہ ایم کیو ایم کے رکنِ اسمبلی محمد حسین کو سندھ اسمبلی سے باہر کر دیا جائے۔

اس موقع پر خواجہ اظہار نے ڈپٹی اسپیکر کو سمجھانے کی کوشش کی کہ میرا مائک بند تھا اسے کھلوایا جاتا تو وہ اس بدتمیزی کو روک سکتے تھے جس پر شہلا رضا نے کہا کہ آپ کا رکنِ اسمبلی بدتمیزی کرتا رہا آپ انہیں اس کی نشست پر جاکر بھی روک سکتے تھے، لیکن آپ نے ایسا نہیں کیا۔

یہ بھی پڑھیں: رکنِ سندھ اسمبلی شیراز وحید پی ایس پی میں شامل

شہلا رضا نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے محمد حسین کی جانب اشارہ کیا اور کہا کہ آپ ذاتیات پر آرہے ہیں، آپ میرے بیک گراؤنڈ کے بارے میں کیا جانتے ہیں؟ اگر ذاتیات پر آئیں گے تو میں پھر سب کچھ بتاؤں گی کہ کس کے گھر والے کیا ہیں، اور کہاں پر ہیں، لیکن یہ وقت نہیں ہے۔

سندھ اسمبلی میں ہونے والی اس تلخ کلامی کے دوران ایم کیو ایم کے رکنِ اسمبلی محمد حسین اور ڈپٹی اسپیکر شہلا رضا نے ایک دوسرے کو دھمکیاں تک دیں تاہم ڈپٹی اسپیکر کے حکم پر محمد حسین کو ایوان سے باہر نکال دیا گیا۔

نئے اپوزیشن لیڈر کیلئے اپوزیشن جماعتیں متحرک

دوسری جانب سندھ اسمبلی میں اپوزیشن جماعتوں پاکستان مسلم لیگ (فنکشنل)، پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)، پاک سرزمین پارٹی (پی ایس پی) اور پاکستان مسلم لیگ (ن) نے اپوزیشن لیڈر تبدیل کرنے پر غور شروع کردیا۔

ذرائع کے مطابق ایم کیو ایم پاکستان کے علاوہ تمام جماعتوں نے ایک دوسرے سے رابطے کیے ہیں اور ایوان میں نیا اپوزین لیڈر لانے پر متفق ہیں جس کے حوالے سے یہ جماعتیں 30 سے زائد ارکان کی حمایت حاصل کرنے کے لیے پُر امید ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں