• KHI: Maghrib 5:44pm Isha 7:05pm
  • LHR: Maghrib 5:00pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:00pm Isha 6:29pm
  • KHI: Maghrib 5:44pm Isha 7:05pm
  • LHR: Maghrib 5:00pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:00pm Isha 6:29pm

لاہور میں خودکش دھماکا، 9 افراد شہید، 20 زخمی

شائع March 14, 2018 اپ ڈیٹ March 15, 2018

لاہور کے علاقے رائیونڈ کے تبلیغی اجتماع گاہ میں پولیس چیک پوسٹ کے قریب دھماکے کے نتیجے میں پولیس اہلکاروں سمیت 9 افراد شہید اور 20 زخمی ہوگئے۔

ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) آپریشنز ڈاکٹر حیدر اشرف نے ہلاکتوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ دھماکا خودکش تھا، دھماکے میں حملہ آور کے جسم کے اعضا اور دیگر شواہد اکھٹے کرکے فرانزک کے لیے بھجوائے جارہے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ حملہ آور کس کے ساتھ آیا، سیکیورٹی اداروں کے ساتھ مل کرتفتیش کی جارہی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ دھماکے سے پہلے حملہ آور نے اجتماع گاہ میں داخل ہونے کی کوشش کی تھی تاہم چیک پوسٹ پر موجود اہلکاروں نے روکا تو دہشت گرد نے خود کو اڑا لیا۔

ڈی آئی جی کا کہنا تھا کہ تبلیغی جماعت کا سالانہ اجتماع تھا جہاں پولیس چیک پوسٹ بنائی گئی تھی لیکن حملہ آور نے چیک پوسٹ سے گزرنے کی کوشش کی جس کے دوران اس نے خود کو اڑا دیا اور اگر حملہ آور اجتماع گاہ میں داخل ہوجاتا تو نقصان بہت زیادہ ہوتا۔

پنجاب کے وزیر صحت خواجہ سلمان رفیق نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 7 لاشیں ٹی ایچ کیو ہسپتال رائیونڈ اور ایک جناح ہسپتال لائی گئی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ دھماکے میں 9 افراد شہید اور 20 زخمی بھی ہوئے۔

ایس پی عمر فاروق کا کہنا تھا کہ ریسکیو 1122 اہلکاروں نے زخمی پولیس اہلکاروں اور شہریوں کو قریبی ہسپتال منتقل کردیا۔

ان کا کہنا تھا کہ دھماکے کی اطلاع ملتے ہی پولیس نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا اور سخت سیکیورٹی کے انتظامات کردیے گئے۔

وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے رائیونڈ میں ہونے والے خودکش دھماکے کی مذمت کی اور آئی جی پنجاب سے واقعے کی رپورٹ بھی طلب کرلی۔

انھوں نے حکام کو دھماکے میں زخمی ہونے والے افراد کو بہترین طبی سہولیات دینے کی بھی ہدایات جاری کیں۔

دریں اثنا آئی جی پنجاب عارف نواز خان نے دھماکے کے بعد صوبے میں سیکیورٹی ہائی الرٹ جاری کر دیا۔

اب تک دھماکے کی ذمہ داری کسی تنظیم کی جانب قبول نہیں کی گئی۔

خیال رہے کہ گزشتہ سال جولائی کے مہینے میں لاہور کے علاقے فیروز پور روڈ ارفع کریم ٹاور کے قریب دھماکے سے 9 پولیس اہلکاروں سمیت 58 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

ارفع کریم ٹاور کے قریب ہونے والے دھماکہ بھی خودکش تھا اور اس میں بھی موٹر سائیکل کا استعمال کیا گیا تھا۔

تحریک طالبان پاکستان نے خودکش دھماکے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا تھا کہ خودکش بمبار نے پولیس حکام کو نشانہ بنانے کے لیے بم موٹر سائیکل میں نصب کیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 10 دسمبر 2024
کارٹون : 9 دسمبر 2024