سابق آئی ایس آئی چیف کا ڈرون حملوں پر سمجھوتے کا اعتراف
اسلام آباد: پاکستان اور امریکہ کے درمیان شدت پسندوں کو نشانہ بنانے کیلئے ڈرون حملوں پر سمجھوتے کا انکشاف ہوا ہے۔ یہ بات سابق انٹیلیجنس سربراہ حمد شجاع پاشا کے افشا ہونے والے بیانات سے معلوم ہوئی ہے۔
پاکستان، طالبان اور القاعدہ پر ڈرونزسے داغے جانے والے میزائلوں پر عوامی سطح پر احتجاج کرتے ہوئے اسے اپنی سالمیت کے خلاف قرار دیتا ہے لیکن حالیہ انکشاف سے ظاہر ہے کہ خفیہ طور پر وہ اس پر دوہرا معیار رکھتا ہے۔
یہ تمام انکشافات ایبٹ آباد کمیشن کی اس رپورٹ کا حصہ ہیں جس میں پاکستان میں القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کی موجودگی اور امریکیوں کی جانب سے انہیں آپریشن میں مارنے کی تحقیقات کی گئ تھیں۔ الجزیرہ نیوز نیٹ ورک نے یہ رپورٹ پیر کے روز اپنی ویب سائٹ پر شائع کردی تھیں۔
اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے وقت دوہزار گیارہ میں پاکستان کی خفیہ انٹر سروسز انٹیلی جنس ( آئی ایس آئی) ایجنسی کے سربراہ احمد شجاع پاشا تھے اور انہوں نے ایبٹ آباد کمشین نے تفتیش کاروں سے کہا تھا کہ ڈرون حملوں کا اپنا استعمال ہے۔
' ڈائریکٹر جنرل ( ڈی جی) نے کہا کہ کوئی تحریری معاہدے نہیں، بلکہ سیاسی سمجھوتہ ہے،' رپورٹ میں کہا گیا۔
امریکیوں سے کہا گیا تھا کہ وہ ڈرون حملوں کو روکیں کیونکہ اس سے سویلین ہلاکتیں ہورہی ہیں، مگر ' ان سے ابتدا میں انکار کرنا آسان تھا لیکن اب یہ کرنا بہت مشکل ہے،' رپورٹ میں سابق آئی ایس آئی چیف کے یہ الفاظ درج ہیں۔
' اعترافی طور پر ڈرون حملوں کا مصرف ہے، لیکن قومی خود مختاری کیخلاف ہیں، امریکی قانون کے تحت یہ (حملے) جائز ہیں لیکن بین الاقوامی قانون کے تحت غیر قانونی ہیں،' رپورٹ میں آئی ایس آئی چیف کے حوالے سے کہا گیا ۔
انہوں نے اس بات کی بھی تصدیق کی کہ پاکستان کے جنوب مغرب میں واقع شمسی ائیر بیس کو اس مقصد کیلئے استعمال کیا جاتا تھا۔
نومبر دوہزارگیارہ میں پاک افغان سرحد پرواقع ایک چوکی پر امریکی فضائی حملے کے بعد چوبیس پاکستانی فوجیوں کی ہلاکت کے بعد پاکستان نے امریکیوں کو یہ ایئر بیس خالی کرنے کا حکم دیا تھا۔
ان کے انٹرویو پاکستان اور امریکہ کے درمیان غیر معمولی عدم اعتماد کو ظاہر کرتے ہیں۔ خصوصاً دوہزار گیارہ میں جب امریکہ نے اسامہ بن لادن کو گرفتار کرنے کیلئے ایبٹ آباد آپریشن کیا تھا اور ریمنڈ ڈیوس نے لاہور میں دو پاکستانیوں کو قتل کیا تھا۔
پاشاکے مطابق ' امریکی حاکمیت کی کوئی حد نہیں' اور الزام لگایا کہ امریکیوں نے طالبان رہنما ملا عمر اور اسامہ بن لادن کے نائب ایمن الزہراوی کے ٹھکانوں پر ' ایک نفسیاتی جنگ' طاری کررکھی ہے۔
انہوں نے ایک امریکی انٹیلیجنس افسر کے الفاظ دوہراتے ہوئے کہا، ' تم بہت سستے ہو، ہم تمہیں ایک ویزہ سے خرید سکتے ہیں،' اور خود سے کہا کہ بتدریج ناکامیوں نے ملک کو ایک ' ناکام ریاست ' بنادیا ہے۔
پاکستان کی اس رپورٹ میں امریکی حملے کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ پاکستانی حدود میں سو کلومیٹر اندر تین گھنٹے تک جاری رہنے والے اس آپریشن پر فوج کو ردِ عمل دکھانا تھا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 1971 میں مشرقی پاکستان کی علیحدگی کے بعد یہ ' بہت بڑی شرمندگی ' کا واقعہ تھا۔
تبصرے (2) بند ہیں