اسلام آباد: حکومت نے بین الااقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کو قدرتی گیس اور بجلی کے ٹیرف میں فوری اضافے کی یقین دہانی کرادی۔

آئی ایم ایف کو مزید بتایا گیا کہ مالی اور بیرونی اکاؤنٹس میں بڑھتے ہوئے خطرات کو کم کرنے کے لیے بیرونی سرمایہ کاری سے چلنے والے منصوبوں کی اسکروٹنی کا عمل مزید بہتر بنایا جائے گا۔

مالیاتی ادارے اور حکومت نے آمادگی کا اظہار کیا ہے کہ موجودہ حکومت کے مختصر دور اقتدار کے دوران ہی محدود پیمانے پر ترقی کا حصول ممکن ہے جو صرف پبلک سیکٹر اداروں اور معاشی اصلاحاتی عمل میں بہتری کے ذریعے ممکن ہے۔

یہ پڑھیں: ورلڈ بینک کی پاکستان کو 825 ملین ڈالر قرض کی منظوری

دوسری جانب آئی ایم ایف نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ گزشتہ برس میں پاکستان کے گردشی قرضوں میں بہتری آئی تاہم اب صورتحال یکسر مختلف اور گردشی قرضے جی ڈی پی کا 70 فیصد ہو چکے ہیں لیکن حکام اپنی حالیہ پالیسی پر پرامید نظر آتی ہے۔

آئی ایم ایف نے پاکستان کی اقتصادی کارکردگی رپورٹ میں زور دیا کہ ’سبسڈی پر مشتمل پالیسی کو از سرنو جائزہ لینے کی ضرورت ہے تاہم شعبہ گیس کے ٹیرف میں اضافہ کرنا ناگزیر ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ وصولی ہو سکے‘۔

دوسری جانب حکومت کی جانب سے معاشی پالیسوں کو مثبت قرار دیا جارہا ہے جس میں امید ظاہر کی گئی کہ سرمایہ داروں کی دلچسپی اور بیرونی فنانسنگ کی وجہ سے وسط مدت میں ہی اقتصادی شرح نمو میں بہتری آئے گی۔

آئی ایم ایف نے تجویز پیش کی کہ مالی خسارے کو جی ڈی پی کے 5 فیصد تک محدود رکھنے سے قبل اس وقت اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے، ساتھ ہی عالمی ادارے نے مالی نظم و ضبط کو مضبوط کرنے پر زور دیا تاکہ قرض سے منسلک خطرات کو کم کیا جا سکے۔

یہ بھی پڑھیں: گردشی قرضے دوبارہ 400 ارب روپے سے تجاوز کرگئے

مالیاتی ادارے کا کہنا ہے کہ ٹیکس میں کمی اور چھوٹ کو ختم کرکے مطلوبہ ہدف حاصل کیا جاسکتا ہے۔

اس حوالے سے کہا گیا کہ ٹیکس کی مد میں جی ڈی پی کا 0.3 فیصد، پیٹرولیم، ود ہولڈنگ اور ایکسائز ٹیکس میں جی ڈی پی کا 0.1 فیصد اور اخراجات میں جی ڈی پی کا 0.1 فیصد شامل ہے۔

آئی ایم ایف نے زور دیا کہ گردشی قرضوں میں کمی کے لیے دیگر شبعہ جات پر بھی توجہ دینے کی ضرورت ہے جس میں شعبہ توانائی بھی شامل ہے۔

مزید پڑھیں: قرضوں کا حصول،حکومت نے گزشتہ برس کا ریکارڈ توڑ دیا

مالیاتی ادارے نے قومی ائیر لائن (پی آئی اے) اور پاکستان اسٹیل ملز (پی ایس ایم) کے خسارے کو بھی قابو کرنے پر زور دیا۔

دوسری جانب حکومتی حکام کا خیال ہے کہ رواں مالی اور مونیٹری پالیسی سے طے شدہ ترقی کے اہداف حاصل ہو سکیں گے اور مالی خسارہ جی ڈی پی کا 5 فیصد تک رہے گا۔


یہ خبر 16 مارچ 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں