وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے افغانستان کو افغان مصالحتی عمل میں پاکستان کی جانب سے حمایت کی یقین دہانی کرادی۔

وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے افغانستان کی سربراہی میں افغان امن مرحلے کے لیے مصالحتی عمل میں اس کی حمایت پر زور دیا اور دونوں ممالک نے دو طرفہ تعلقات اور افغانستان میں امن اور استحکام پر تبادلہ خیال کیا۔

افغان وفد نے وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی سے ملاقات کے دوران افغان صدر اشرف غنی کا پاکستان سے تمام امور پر نتیجہ خیز روابط کا پیغام دیا۔

مزید پڑھیں: اسلام آباد میں ‘افغان امن مذاکرات‘ کا بلا نتیجہ اختتام

خیال رہے کہ افغان صدر نے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو گزشتہ ہفتے کابل میں ریاست سے ریاست جامع مذاکرات کی دعوت دی تھی۔

مذاکرات کا مقصد دونوں ممالک کے تعلقات میں بہتری اور تعاون کو بحال کرنا تھا۔

اس دعوت نامے کو قومی سلامتی کے مشیر لیفٹننٹ جنرل ناصر جنجوعہ کے افغان صدر کی طالبان سے غیر مشروط مذاکرات کی پیشکش کے حوالے سے افغانستان کے دورے کے بعد بڑھا دیا گیا تھا۔

شاہد خاقان عباسی نے پاک افغان مذاکرات پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے افغان وفد سے کہا کہ دو طرفہ تعلقات کی مضبوط سے دونوں ممالک کو مخلتف شعبوں میں فائدہ پہنچے گا۔

وزیر اعظم نے دونوں ممالک کی گہری دوستی کی ضرورت پر بھی زور دیا اور کہا کہ ٹاپی اور کاسا 1000 جیسے علاقائی منصوبوں کو بڑھانا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم کو افغان مہاجرین کے قیام میں توسیع کی سمری ارسال

وزیر اعظم نے گزشتہ روز کابل میں سخی کے دربار پر ہونے والے خودکش حملے کی مذمت بھی کی۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز مزار پر نوروز کی تقریب کے دوران خودکش حملے سے 26 افراد ہلاک ہوگئے تھے جبکہ اس حملے کی ذمہ داری عسکریت پسند گروپ داعش کی جانب سے قبول کی گئی تھی۔

علاوہ ازیں دفتر خارجہ نے ایک علیحدہ بیان میں کہا تھا کہ ہم اس بزدلانہ حملے میں معصوم اور قیمتی جانوں کے ضیاع پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہیں.


یہ خبر 22 مارچ 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں