واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چینی مصنوعات کی درآمدات پر تقریباً 60 ارب ڈالر کے محصولات عائد کرنے کے حکم نامے پر دستخط کر دیئے۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق صدارتی حکم نامے پر دستخط کے باوجود ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ’محصولات عائد کرنے باوجود چین ہمارا دوست رہے گا۔‘

انہوں نے کہا کہ ’میں چینی صدر شی جِن پنگ کی بہت عزت کرتا ہوں، دونوں کے درمیان مضبوط تعلقات ہیں اور میں انہیں اپنا دوست سمجھتا ہوں۔‘

امریکا کی جانب سے چینی درآمدات پر یہ محصولات املاک دانش یعنی نئے خیالات کی مبینہ چوری کو روکنے کے لیے عائد کیے گئے۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے حکم نامے پر دستخط کرتے ہوئے کہا کہ یہ متعدد میں سے پہلا تجارتی ایکشن ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس حکم نامے کے ذریعے امریکا میں چین کی سرمایہ کاری پر بھی پابندیاں عائد کی جائیں گی۔

انہوں نے کہا کہ ’ہمیں نئے خیالات کی بے تحاشہ چوری کی صورتحال کا سامنا ہے۔‘

وائٹ ہاؤس کے سینئر اقتصادی مشیر ایوریٹ ایسِنسٹیٹ نے صحافیوں کو بتایا کہ ’نئے درآمدی ڈیوٹیز کے ذریعے صنعتی شعبوں کو نشانہ بنایا جائے گا، جہاں چین غیر منصفانہ طریقوں کے ذریعے امریکی کمپنیوں کی ٹیکنالوجی زبردستی حاصل کر کے فائدہ اٹھا رہا ہے۔‘

نئے محصولات کن اشیاء پر لگائے جائیں گے اس کی وضاحت نہیں کی گئی۔

ڈونلڈ ٹرمپ امریکا کا تجارتی نمائندے رابرٹ لائتھائزر کو ایسی مجوزہ اشیاء کی فہرست تیار کرنے کی ہداہت کریں گے، جن پر یہ محصولات عائد کیے جائیں گے۔

چین کے غیر منصفانہ تجارتی اقدامات کے حوالے سے تحقیقاتی رپورٹ 15 روز میں جاری کرے گا جس میں امریکی املاک دانش کی چوری میں ملوث چینی مصنوعات کی فہرست شامل ہو گی۔

وہ رابرٹ لائتھائزر کو چین کے خلاف عالمی تجارتی تنظیم (ڈبلیو ٹی او) میں بھی اقدامات اٹھانے کی ہدایت کریں گے، جہاں امریکی کمپنیوں کو اپنی ٹیکنالوجی چین کو لائسنس کرنے سے روکا جائے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں