اسلام آباد: وفاقی حکومت نے آئندہ مالی سال 2018-2017 کے بجٹ میں خام مال کی ڈیوٹی کو کم کرکے اس کے نرخ میں کمی کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق حکومت کی جانب سے اگرخام مال کی ڈیوٹی میں کمی کی گئی تو آمدن پر 15 ارب پورے سالانہ کا فرق پڑے گا۔

خیال رہے کہ وفاقی حکومت رواں برس 27 اپریل کو آئندہ مالی سال کے بجٹ کا اعلان کرے گی، تاہم کامرس ڈویژن کے ترجمان محمد اشرف نے کہا کہ اسٹیک ہولڈرز کا ردِ عمل جاننے کے لیے بجٹ تجاویز کو منظر عام پر لایا جائے گا۔

مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے 2015 میں پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ خام مال پر ایک فیصد ڈیوٹی عائد کی تھی جو آئندہ 2 برسوں میں بڑھ کر 3 فیصد تک ہوگئی تھی۔

مزید پڑھیں: تجارت کے لیے ڈالر کے بجائے یوآن: حقائق کیا ہیں؟

اس وقت ملک میں کچھ ایسے خام مال بھی ہیں جو تقریباً 20 فیصد تک ڈیوٹی دیتے ہیں۔

حکومتی منصوبے کے مطابق کامرس ڈویژن نے تقریباً 200 ٹیرف لائنز پر ڈیوٹی کو 20 فیصد سے کم کرکے 16 فیصد، 32 پر 16 فیصد سے کم کرکے 11 فیصد، 49 پر 11 فیصد سے کم کرکے 8 فیصد، 28 پر 11 فیصد سے کم کرکے 5 فیصد جبکہ 4 ٹیرف لائنز پر ڈیوٹی کو 11 فیصد سے کم کر کے 3 فیصد کرنے کی تجویز پیش کی۔

کامرس ڈویژن کی جانب سے 151 ٹیرف لائنز کی ڈیوٹی کو 3 فیصد سے بالکل ختم کرنے جبکہ 51 ٹیرف لائنز جن پر اینٹی ڈمپنگ ڈیوٹ لاگو ہے، پر سے ریگولیٹری ڈیوٹی ختم کرنے کی تجویز پیش کی۔

محمد اشرف کا کہنا تھا کہ مذکورہ تمام ٹیرف لائنز کا انتخاب اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کے بعد کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: امریکی تاجر پاکستان میں سرمایہ کاری کے خواہش مند، سروے رپورٹ

کامرس ڈویژن کی جانب سے ایک منصوبہ شروع کیا ہے جس میں درآمدات پر ڈیوٹی کو کم کیا جائے خصوصی طور پر ان اشیا پر جو چین کے ساتھ فری ٹریڈ ایگریمنٹ (ایف ٹی اے) میں آتی ہیں۔

ادھر فیڈرل بیورو آف ریونیو (ایف بی آر) اور بورڈ آف انویسٹمنٹ نے اس منصوبے کو سیاسی اقدام قرار دیا اور اس کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ یک طرفہ رعایت نہ صرف ملکی محصولات کو روک دے گی، بلکہ اس سے خصوصی اقتصادی زون کے تحت چین کو اپنی صنعت پاکستان منتقل کرنے کی تجویز کی بھی نفی ہوگی۔

واضح رہے کہ کامرس ڈویژن اس وقت اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مل کر اسٹریٹجک ٹریڈ پالیسی فریم ورک 23-2018 کی تیاری میں مصروف ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں