چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کا کہنا ہے کہ وہ اس عہدے پر العنان نہیں ہیں بلکہ انہیں قانون کے مطابق چلنا پڑتا ہے۔

انہوں نے یہ بات سپریم کورٹ لاہور رجسٹری سے دادرسی کے لیے رجوع کرنے والے سائلین کو عدالت میں بلا نے اور ان کا موقف سننے کے بعد کہی۔

ان کا کہنا تھا کہ انہیں قانون کے مطابق چلنا ہے وہ براہ راست ہر معاملے میں مداخلت نہیں کر سکتے چیف جسٹس نے سائلین کو مخاطب کرتے ہوئے کہ وہ بطور چیف جسٹس مطلق العنان نہیں ہیں انہیں قانون کی پاسداری کرتے ہوئے قانون کے مطابق چلنا ہے۔

چیف جسٹس پاکستام نے سائلین کے موقف سننے کے بعد سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں انسانی حقوق سیل قائم کر نے کی ہدایات جاری کردیں۔

انہوں نے بتایا کہ انسانی حقوق سیل بے سہارا سائلین کی شکایات کا جائزہ لینے کے بعد ان کی دادرسی کے لیے کارروائی کرے گا۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں بے سہارا سائلین حکومتی اداروں کی عدم توجہ کو نشانہ بننے والے سائلین سپریم کورٹ سے رجوع کرتے ہیں تاہم سکیورٹی کے پیش نظر ان کی چیف جسٹس آف پاکستان تک رسائی مکن نہیں ہو پاتی۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز چیف جسٹس نے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری کے باہر ایک خاتون کی دہائی پر اپنی گاڑی رکوا کر گاڑی سے باہر آ کر اس عورت کی فریاد سنی تھی۔

ان کے اس اقدام پر سیکیورٹی اہلکاروں نے انہیں بتایا کہ ان کے ایسا کرنے سے سکیورٹی کے مسائل پیدا ہوتے ہیں۔

بعد ازاںچیف جسٹس نے فیصلہ کیا کہ نادار لوگوں کی قانونی داد رسی کے لیے لاہور رجسٹری میں سیل قائم کیا جائے اور اس مقصد کے لیے باقاعدہ احکامات کے بعد انسانی حقوق اور اقلیتی کے بارے میں سیل قائم کر دیا گیا۔

انسانی حقوق سیل سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں آنے والے سائلین کی درخواستیں وصول کریں گے اور انہیں باقاعدہ ایک عمل کے تحت چیف جسٹس میاں ثاقب نثار تک پہنچایا جائے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں