پاکستان میں خواتین کی تعلیم اور انتہا پسندی کے خلاف جدوجہد کرنے والی نوبیل انعام یافتہ ملالہ یوسف زئی ساڑھے 5سال بعد وطن واپس پہنچ گئیں۔

ملالہ یوسف زئی اپنے والد ضیاء الدین کے ہمراہ فلائٹ نمبر ای کے 614 کے ذریعے اسلام آباد پہنچیں جبکہ اپنے دورہ پاکستان کے دوران وہ جمعرات کو وزیر اعظم آفس میں تقریب میں شرکت کریں گی۔

رپورٹس کے مطابق ملالہ یوسف زئی پاکستان میں 4 دن قیام کریں گی جس دوران وہ مختلف اہم شخصیات سے ملاقاتیں بھی کریں گی۔

یہ بھی پڑھیں: ملالہ یوسف زئی اقوام متحدہ کی سفیر برائے امن مقرر

یاد رہے کہ ملالہ یوسف زئی کو 2012 میں سوات میں اسکول سے واپسی پر حملہ کرکے زخمی کردیا گیا تھا، اُس وقت ان کی عمر صرف 15 برس تھی، انھیں خواتین کی تعلیم کے لیے آواز اٹھانے پر نشانہ بنایا گیا تھا۔

ملالہ یوسف زئی کو ابتدائی طور پر پاکستان میں ہی طبی امداد دی گئی تھی تاہم بعد میں انھیں برطانیہ کے ہسپتال میں منتقل کردیا گیا تھا۔

2014 میں ملالہ کو صرف 17 سال کی عمر میں امن کے نوبیل انعام سے نوازا گیا تھا۔

اگست 2017 میں ملالہ نے دنیا کی مشہور جامعات میں سے ایک برطانیہ کی آکسفورڈ یونیورسٹی میں داخلہ لیا، جہاں وہ سیاست، فلسفہ اور معاشیات کے مضامین پڑھ رہی ہیں۔

ملالہ یوسف زئی مسلسل تین سال دنیا کی بااثر ترین شخصیات کی فہرست میں بھی شامل رہیں۔

مزید پڑھیں: ملالہ یوسف زئی برطانیہ کی 150 بااثر خواتین میں شامل

عالمی سطح پر لڑکیوں کی تعلیم کے لیے خدمات پر ملالہ کو گزشتہ سال کینیڈا کی اعزازی شہریت بھی دی گئی۔

گزشتہ سال اپریل میں اقوام متحدہ کے جنرل سیکریٹری نے انہیں اپنا سفیر برائے امن مقرر کیا۔

اس کے علاوہ بھی وہ عالمی سطح پر متعدد ایوارڈز و اعزازات حاصل کر چکی ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں